اسلام آباد: پنجاب اور کے پی انتخابات کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں آڈیو لیکس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے نوٹ میں کہا ہے غلام محمود ڈوگر کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فریق بنائے بغیر سنا ،عابد زبیری کی مبینہ آڈیو سنجیدہ نوعیت کی ہے۔
چیف جسٹس نے نو رکنی بنچ میں ان ججز کو بھی شامل کیا جو ڈوگر محمود کیس میں اپنی رائے دے چکے ہیں، یہ آرٹیکل 10 اے کے خلاف ہے،ازخود نوٹس لیا جانا ،ناقابل وضاحت ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ غلام ڈوگر کیس سے متعلق آڈیو سنجیدہ معاملہ ہے، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی الیکشن سے متعلق پہلے ہی اپنا ذہن واضح کرچکے ہیں۔
انہوں نے نوٹ میں کہا کہ دونوں ججز کا موقف ہے کہ انتخابات 90 روز میں ہونے چاہیے، دونوں ججز نے رائے دیتے وقت آرٹیکل 10 اے پر غور نہیں کیا۔ ان حالات میں چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔