ریاض: جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر امریکی رپورٹ پر سعودی عرب نے ردِ عمل دیتے ہوئے رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میںجمال خاشقجی قتل کے معاملے پر امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ کو منفی، غلط اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی رپورٹ میں غلط معلومات پر مبنی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقجی قتل میں سعودی عرب نےنے ملکی قوانین کے تحت ہر ممکن قدم اٹھایا اور بہتر تحقیقات کو ممکن بنایا تاکہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے جبکہ ملزمان کو سعودی عدالت سے مجرم ٹھہرا کر سزائیں بھی دی گئیں جس کا جمال خاشقجی کے اہلخانہ نے خیر مقدم کیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں سعودی قیادت اور ملک کے عدالتی نظام پر لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔
خیال رہےکہ امریکہ کی جانب سےسعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے خفیہ انٹیلیجنس رپورٹ جاری کی گئی ہے جو 2 سال پُرانی ہے۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں آپریشن کی منظوری دی۔
یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں موجودسعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہوئے جس کے بعد ان کا قتل کیے جانے کی تصدیق ہوئی تھی۔تاہم بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے اعتراف کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں لڑائی میں ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد ان کی نعش کو بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا تھا، جبکہ گمشدگی کے کچھ روز بعدسعودی صحافی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل کے گھر سے برآمد ہوئے تھے۔
بعدازاں سعودی عرب کی عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزائیں سناتے ہوئے مقدمے کو ختم کردیاتھا تاہم گزشتہ سال مقتول صحافی جمال خاشقجی کے لواحقین نے قاتلوں کو معاف کر دیا تھا جس کے بعد قانون کے مطابق سزاؤں میں کمی کر دی گئی تھی۔