اسلام آباد:برطانیہ کے علاقے نارتھ ہمپٹن شائر میں مقیم 44سالہ کیلی جو ایک بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کمپنی میں ملازمت بھی کرتی ہیں کا کہنا ہے کہ انھیں بچپن ہی سے ایک جسمانی نقص درپیش ہے ۔اور وہ یہ کہ ان کے جسم سے مچھلی اور پیاز کی انتہائی ناگوار بدبو آتی ہے۔
اور اس بدبو کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ وہ دو پہر میں دو بار کپڑے تبدیل کرنے اور طرح طرح کے پرفیومز اور باڈی سپرے استعمال کرنے کے باوجود اس سے نجات نہیں پا سکتیں۔
کیلی کے جسم سے اٹھنے والی اس بدبو سے سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا اس کے ساتھی ملازمین کو ہے جن میں سے لگ بھگ سبھی نے اپنا تبادلہ اسی کوفت کی وجہ سے رات کی شفٹ میں کروا لیا ہے۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ کیلی کے آفس آتے ہی ایک انتہائی غلیظ بدبو بتا دیتی ہے کہ موصوفہ تشریف لے آئی ہیں اور سب کے ماتھوں پر شکنیں پڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔
دن کے وقت کیلے کے ساتھ کام کرنے والے ایک آفس بوائے کا کہنا ہے کہ وہ دو سال سے کیلی کے ساتھ ہی آفس میں کام کر رہا ہے تاہم اس نے نہ تو بھی ایسی شکایت کی نہ ہی اپنا ٹائم تبدیل کرانے کی کوشش کی تھی۔
کیونکہ ایسی نفرت ظاہر کرنے سے کیلی کو اپنی زندگی بوجھ لگنے لگے گی اور اس کا قسمت پر سے اعتبار اٹھ جائے گا جبکہ اسے بھی زندہ رہنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ ہم لوگوں کو۔اور رہا بدبو کا سوال تو اس میں بے چاری کیلی کا کیا قصور۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کیلی کے جسم میں وہ مدافعتی نظا م نہیں ہے جو جسمانی بدبو کا موجب بننے والے ایک مادے کولین کو کنٹرول کر سکے۔ اور اس انوکھے مرض کا کوئی بھی علاج نہیں ہے۔
کیلی کے خاوند کا کہنا ہے کہ وہ 15سالوں سے کیلی کے ساتھ ہیں اور انھیں اس بدبو کا اب احساس نہیں ہوتا۔کیلی کا کہنا ہے کہ دوسروں کا میرے پاس آنا یا مجھے چھونے کی کوشش کرنا شاید میرے لیے ایک حسرت ہی رہے گی۔