راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف متعدد کامیاب آپریشنز کیے گئے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل اور مشکل جنگ لڑی ہے۔ رواں سال 59,775 آپریشنز کے دوران 925 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔
جنرل احمد شریف چوہدری نے 9 مئی کے حوالے سے افواج پاکستان کا موقف واضح کیا کہ یہ مقدمہ صرف افواج پاکستان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے اور کوئی بھی پرتشدد گروہ اپنی مرضی معاشرے پر مسلط نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں سنانے کا عمل مکمل ہو چکا ہے، جو اس بات کا غماز ہے کہ ہنگامہ آرائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ لوگوں کو یہ بخوبی علم ہے کہ جھوٹا بیانیہ کون پھیلا رہا ہے۔ 9 مئی کا مقدمہ عوام کا ہے، اور افواج پاکستان نے اس کے خلاف اپنی پوری طاقت سے کارروائی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو سزائیں ملنے تک انصاف کا عمل مکمل نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ، 26 نومبر 2024 کی سازش کو بھی 9 مئی 2023 کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سیاسی دہشت گردوں کی سوچ کا عمل دخل تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس کی ہلاکتیں ہوئیں، اور 2024 میں 383 افسران و جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کیں۔ پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک آخری دہشت گرد اور خارجی عناصر کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ پاکستان اپنی سرحدوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی جارحیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت حاصل ہے، اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ہم کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سکھوں کے قتل میں بھی ملوث ہے اور اقلیتوں کی نسل کشی کا عمل جاری ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا آخری مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقے بارودی سرنگوں سے پاک کر دیے گئے ہیں، اور غیر قانونی بارڈر کراسنگز اور سمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات اور اس سے متعلق جاری بات چیت پر بھی روشنی ڈالی، کہ پاکستان افغان حکومت سے بار بار یہ بات کر رہا ہے کہ وہ دہشت گردی اور سہولت کاری کی روک تھام کرے۔
پاکستان نے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے ٹیکنیکل اور قانونی اقدامات کیے ہیں۔