اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف مؤثر حکمت عملی اپنائے، کیونکہ دو عملی پالیسی اب مزید قابل قبول نہیں ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف پوری طرح متحرک ہیں۔ انہوں نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ فرنٹئیر کور (ایف سی) کے 16 جوان شہید ہوئے ہیں اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ایک معرکے میں پاکستانی فوج کے میجر سمیت کئی جوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ تاہم، ان کی قربانیوں کے باوجود دہشت گردوں کو شکست دی گئی۔
وزیراعظم نے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ معاشی، تجارتی اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ لیکن، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی آج بھی افغانستان میں سرگرم ہے اور پاکستان میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جو پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہے۔
شہباز شریف نے افغان حکومت کو ایک مرتبہ پھر یہ پیغام دیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے خلاف سخت کارروائیاں کرے اور انہیں پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی اجازت نہ دے۔ وزیراعظم نے اس معاملے کو پاکستان کے لیے ایک "ریڈ لائن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی حمایت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا اور افغان حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ اس چیلنج کا حل نکالے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آ سکے۔