کراچی : ڈالر کی قیمت کنٹرول نہ ہونے کی اہم وجہ سامنے آگئی ہے ۔ ماہانہ 2 ارب ڈالر کے افغانستان سمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرمین ایکسچینج کمپنیز اور فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے اور ریاست کا تحفظ کیا جائے ۔ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودیہ، چین، دبئی پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کے تمام سیاسی رہنما مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلاف ختم کریں،افغانستان کے ساتھ نقد تجارت ختم کرکے مقامی کرنسی میں ایل سی کے ذریعے تجارت کی جائے۔ اس وقت ملک میں معاشی بحران کی سب سے بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے ، پاکستان سے دو ارب ڈالر ماہانہ افغانستان جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان کو ہر ماہ تقریباَ تین ارب ڈالر کے لگ بھگ ترسیلات زر موصول ہورہی تھیں۔ اب یہ دو ارب ڈالر پر آگئی ہیں۔یہ ماہانہ ایک ارب ڈالر کہاں جارہے ہیں؟ یہ ایک ارب ڈالر ماہانہ افغان ٹرانزٹ کی نظر ہو گئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ترسیلاتِ زر کی ادائیگی 225روپے فی ڈالر کررہے ہیں، حوالہ ہنڈی والے وہاں ان کو 270روپے فی ڈالر دے رہیں، یہ سارا پیسہ افغانستان جارہا ہے۔ ہمیں موجودہ حالات میں افغان ٹرانزٹ کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، ہمیں طالبان سے بات کرنی چاہیے ۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ہم ایک مشکل صورتحال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بینکوں پر پابندی عائد کی جائے کہ وہ اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر سالانہ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ بیرونِ ممالک ٹرانسفر نہ کریں ۔ پاکستان کے دشمن افواج پاکستان کے نظریہ پاکستان اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کر کے جھوٹی افواہیں ،جھوٹی ویڈیو بناکر ملک کے نامور سیاستدانوں ،افواج پاکستان ،اعلیٰ افسران کے خلاف بدگمانیاں پیدا کر کے ان کے آپس کے اختلافات کو دشمنی میں بدلنا چاہتے ہیں ۔