31 جنوری تک حکومت مستعفیٰ نہ ہوئی تو لانگ مارچ کریں گے ،بلاول بھٹو

31 جنوری تک حکومت مستعفیٰ نہ ہوئی تو لانگ مارچ کریں گے ،بلاول بھٹو
سورس: File photo

گڑھی خدابخش ،چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ 31  جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ جو سمجھتا ہے کہ ہم ڈر جائیں گے یا ہم پیچھے ہٹ جائیں گے وہ گڑھی خدابخش کے مزار کو دیکھ لے ۔سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید کی برسی کے موقع پرخطاب کررہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم شہدا کے وارث ہیں ۔شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو دیکھیں  جنہوں نے جان  دے دی لیکن اپنے نظریئے سے نہیں ہٹے ۔ ان شہدا نے عوام کے لئے اپنی زندگیاں وقف کریں ۔ یہ شہیدآج بھی زندہ ہیں اور ان سے ٹکرانے والوں کا نام ونشان بھی مٹ گیا ہے ۔ آج ضیا ء الحق کی قبر ویران ہے مشرف موت سے بدترزندگی گذار رہا ہے ۔ شہید بی بی کا غم تو ہر گھڑی ہر روز ہمارے دلوں  میں ہے اور رہے گا ۔ آج بینظیر بھٹو شہید کی کمی بہت شدت سے محسوس ہورہی ہے اگر وہ آج ہمارے درمیان ہوتیں تو ان کٹھ پتلیوں کی اوقات ہی کیا تھا کہ یہ ان کا مقابلہ کرسکتے ۔ 

آج بینظیر بھٹو کی قیادت ذہانت اور بہادری کی اشد ضرور ت ہے ۔ بینظیر بھٹو دہشتگردوں کے لئے دہشت کی علامت تھی وہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھی وہ بینظیر تھی وہ بینظیر ہے اور بینظیر رہے گی ۔ بینظیر بھٹو کو عوام کا درد وراثت میں ملا تھا ۔ شہید ذوالفقار بھٹو نے بینظیر بھٹو سے آخری ملاقات میں کہا تھا کہ جو بھی حالات ہوں عوام کو نہ چھوڑنا میں تم کو ستاروں سے دیکھوں گا ۔ بینظیر بھٹو نے ذوالفقار بھٹو کا علم پھانسی گھاٹ سے لیااور لیاقت باغ میں ہمارے ہاتھ میں تھما دیا ۔ ان کا قافلہ رکے گا نہیں ۔ ہم نے آج عہد کرنا ہے کہ بینظیر بھٹو کا وعدہ نبھانا ہے پاکستان بچانا ہے ۔ 

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسا پاکستان بنانا ہے جہاں عوام خوشحال ہو،جہاں نوجوان کے پاس روزگا رہو جہاں خواتین کو برابری کا حق ملے جہاں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہو جہاں پوری دنیا میں پاکستان کی عزت اور وقار بحال ہو ایک ایسا پاکستان جہاں عدل وانصاف ہو بات کرنے کی آزادی ہو اور بات سننے کا حوصلہ ہو ۔ 

بینظیر بھٹو کے خلاف ہمیشہ سازشیں ہوئی لیکن انہوں نے کبھی اس کی پرواہ نہیں کی کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ پاکستان کے عوام ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ آج بینظیر بھٹو تو نہیں ہیں لیکن ان کے اصول موجود ہیں اور انہی اصولوں پر عمل کرکے ہم کامیاب ہوں گے ۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ غربت کی شرح سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں ،آج مزدور روزگار کو ترس رہا ہے بچہ دودھ کو ترس رہا ہے دکاندار خریدار کو ترس رہا ہے لیکن حکمرانوں کو کسی پر ترس نہیں آرہا ۔ اندھے حکمرانوں کو نہ کچھ نظر آرہا ہے اور نہ کچھ سنائی دے رہا ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ آج حکمرانوں کو مہنگائی کا طوفان نظر نہیں آرہا اور نہ ہی عوام کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں ۔ عوام کو روٹی تو دے نہیں سکتا لیکن کہتا ہے کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا ۔ عمران نہ عوام کا نمائندہ ہے اور نہ ہی منختب وزیراعظم ہے یہ غاصب ہے جس نے عوام کے حقوق غصب کئے ہیں ۔ میں یہ کیسے مانوں کہ ملک میں جمہوریت ہے وہ جمہوریت جس کے لئے محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے بیس سال جدوجہد کی ۔ بینظیر بھٹوشہید نے جس جمہوریت کے لئے اپنی جان دی یہ وہ جمہوریت نہیں ہے ۔ اگر اس حکومت کو مزید وقت دیا گیا تو یہ ملک کابیڑہ غرق کردیں گے ۔