گڑھی خدا بخش ، مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوا زنے کہا ہے کہ سیاسی کوڑا اکٹھا کرکے تحریک انصاف کے نام سے سیاسی جماعت بنائی گئی ۔ جس کو مسلط کیا گیا وہ چیخ چیخ کرکہہ رہا ہے کہ مجھے کام کرنا نہیں آتا ۔ مریم نواز گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر جیالوں سے خطاب کررہی تھیں ۔ مریم نوا ز نے کہا کہ محبت بھرے استقبال پر بلاول بھٹو اور آصفہ اور آصف زرداری کی مشکور ہوں ۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دینے آئی ہوں اس کی مجھے خوشی ہے ۔عالم اسلام کی پہلی وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جان جانے پر دکھ ہے میری دعا ہے کہ اللہ ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔
مریم نواز نے کہا کہ میں نے سنا تھا کہ سندھیوں کے دل اور دسترخوان دونوں بڑے ہوتے ہیں آج یہاں آکر پتہ چلا ہے کہ یہ بات درست ہے ۔
بی بی شہید کی موت کا زخم اور دکھ صرف پیپلزپارٹی کو ہی نہیں ہے ہمارے دلوں میں بھی اس کا افسوس ہے بینظیر بھٹو کی موت قومی سانحہ ہے ۔
بھٹو کے قاتلوں اور بینظیر کے قاتلوں کا کوئی نام لینے والا نہیں ہے لیکن ان شہیدوں کو چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔
مریم نواز نے کہا جب ٹی وی پر بینظیر بھٹو پر حملے کی خبر آئی تو میرے والد نوازشریف اس وقت پنڈی میں تھے وہ سب سے پہلے ہسپتال پہنچے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے انہوں نے پیپلزپارٹی کے جیالوں کو سینے سے لگایا اور کیمرے کی آنکھ نے یہ سب مناظر محفوظ کرلئے ۔ میں گھر سے باہر تھی میری والدہ کا مجھے فون آیا تو انہوں نے کہا کہ مریم گھر آجاؤ بہت بڑا سانحہ ہوگیا ہے بینظیر بھٹو حملے میں ہلاک ہوگئی ہیں جب میں گھر گئی تو مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرے گھر میں کوئی فوتگی ہوگئی ہو۔
مجھے ماں کھونے کے دکھ کا پتہ ہے میں جب جیل میں تھی تو میری ماں بھی مجھ سے جدا ہوگئی میرے دل میں میری والدہ کا دکھ تازہ ہے لیکن جب میں بلاول کو دیکھتی ہوں تو مجھے اور بھی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ بلاول نے تو بہت کم عمری میں اپنی والدہ کو کھویا ہے ۔
بینظیر بھٹو سے میری نسبت باپ بیٹی کی محبت کی لازوال داستان سے بھی ہے ۔ بینظیر بھٹو اپنے والد کا مقدمہ لڑتے لڑتے ان کے قدموں میں جاکر سو گئی اور اسی طرح میرا بھی دل کرتا ہے کہ اپنے باپ کے نظریئے یعنی" ووٹ کو عزت دو"کو لے کر چلوں اور اگر اس کے لئے مجھے اپنی جان بھی دینی پڑی تو میری نظر میں یہ بہت حقیر نذرانہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ جب میثاق جمہوریت بن رہا تھا تو دبئی میں میری بینظیر بھٹو کے ساتھ ملاقات ہوئی ہم تین گھنٹے تک اکٹھے رہے ہم نے خوب باتیں کیں ۔ آج پی ڈی ایم کی قیاد ت ایک خاندان کے ارکان کی طرح ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے ۔ میں بلاول اور پی ڈی ایم کی سیاسی قیادت سارے پاکستان کو آگے لے کر چلے گی ۔ سیاستدانوں سے جو غلطیاں ہوئیں ان کا فائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھایا ۔سیاستدانوں نے ان غلطیوں کا ازالہ بھی کیا اور آپس میں ایکدوسرے کے خلاف سازشیں نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اسی کا ثمر پاکستان کو ملا پہلی مرتبہ منتخب حکومتیں مدت پوری کرنے لگیں ۔
مریم نواز نے کہا کہ جب پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو نواز شریف سے کہا گیا کہ حکومت کو گرایا جائے لیکن نوازشریف نے کہا کہ نہیں حکومت کو لانا اورلے جانا عوام کا کام ہے ۔
مریم نوا ز کا کہنا تھا کہ جنرل پاشا نے سیاسی کوڑا اکٹھا کرکے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے سیاسی جماعت بنایا اور پھر اس جماعت کو دھرنوں اورسازشوں کے لئے استعمال کیا گیا اور پھر اسی سیاسی جماعت میں سے ایک انسان جو بائیس سال دربدر کی ٹھوکریں کھاتا رہا اس کو ہمارے سر پر مسلط کردیا گیا ۔
جس کو لایا گیا وہ خود چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ مجھے کچھ بھی نہیں آتا ۔ وہ بہت ڈھٹائی سے اعتراف کررہا ہے کہ مجھے کام کرنا نہیں آتا ۔ وہ کہتا ہے کہ تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنا چاہئے ۔ جب اس کی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے اور اس کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کررہے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ میں کیا کرسکتا ہوں ۔