لندن: فارمولہ ون ریسنگ چیمپئن لوئس ہملٹن نے کہا ہے کہ سیاہ فاموں کے حقوق کیلئے اٹھنے والی مہم بلیک لائیو میٹرز نے ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا اور اسی کی بدولت وہ ساتویں مرتبہ چیمپئن بننے کے قابل ہوئے۔
خیال رہے کہ 35 سالہ برطانوی رائیڈر لوئس ہملٹن نے امریکا میں سیاہ فام افراد کے حق میں اٹھنے والی آواز بلیک لائیو میٹرز میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ وہ احتجاجاً ہر ریس کے دوران سیاہ لباس پہن کر شریک ہوتے رہے۔
گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں سیاہ فاموں کیساتھ سلوک نے انھیں بہت متاثر کیا۔ وہ اس کے بعد ہمیشہ اپنے سیاہ فام ساتھیوں کے حق کیلئے آواز بلند کرنے ریس کے میدان میں اترے اور فتح یاب ہوئے۔
انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ بلیک لائیو میٹرز مہم کے بعد میرا ریس کے میدان میں اترنے کا جذبہ ہی اور ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں بہت سے سیاہ فام موجود ہیں جو تعلیم اور کھیل سمیت ہر شعبے میں دوسروں سے بڑح کر ہیں لیکن ان کیلئے وہ مواقع نہیں جو دوسری نسل سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ملتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ ریسنگ کی دنیا کا چیمپئن بننا بہت بڑا احساس ہے لیکن یہ خوشیاں عارضی نوعیت کی ہوتی ہیں۔
ذہین نشین رہے کہ لوئس ہملٹن کا شمار دنیائے ریسنگ کے عظیم ڈرائیورز میں ہوتا ہے۔ جرمنی سے تعلق رکھنے والے مائیکل شوماکر کے بعد وہ واحد ریسر ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ چیمپئن شپ جیتی ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ لوئس ہملٹن فارمولہ ریسنگ چیمپئن شپ کے واحد سیاہ فام ڈرائیور ہیں جو ریس کے میدان میں اترتے ہیں۔