ہیمبرگ : جرمن حکومت نے مسلمانوں کو غیرملکی امداد کے حصار سے نکالنے کے لیے مسجد ٹیکس متعارف کرا دیا ہے تا کہ مسلمانوں پر بیرون ممالک کے اثرو رسوخ کو کم کیا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق ترکش اسلامک یونین اس وقت جرمنی کی مساجد میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے، یعنی مساجد کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مسلمانوں کی امداد میں پیش پیش ہے اور کم و بیش جرمنی کی 800 کے قریب مساجد میں اپنا اثرو رسوخ رکھتی ہے ۔
جرمنی کے ماہر قانون نے بتایا کہ غیرملکی امدادی کمپنیوں کی وجہ سے ملک میں موجود مسلمانوں کی اکثریتی تعداد ان کے قوانین پر عمل پیرا ہونے پر مجبور ہے، ان کی امداد کا مطلب ہے کہ ان کے بتائے ہوئے طریقہ کار کے مطابق کام ہوگا اس پہلو میں مسلمانوں کی غلامی کے عنصر کو غالب آتا دیکھا جا سکات ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مسجد ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقوم کا ایک فنڈ بنایا جائے گا جس سے ملک میں موجود تمام مساجد کے اخراجات کو پورا کیا جائے گا۔