اسلام آباد: حج پالیسی 2018 کے تحت کل ایک لاکھ 79 ہزار210 عازمین سفرحجاز مقدس کریں گے جب کہ سفرحج اور دیگر اخراجات میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ 80 سال سے زائد عمرکے 5 ہزارحجاج کو اٹینڈنٹ سمیت بغیرقرعہ اندازی کے بھجوایا جائے گا جب کہ 3 سال تک قرعہ اندازی میں کامیاب نہ ہونے والے عازمین کی علیحدہ قرعہ اندازی ہوگی۔
وفاقی وزیر مذہبی امورسردار یوسف کا حج پالیسی کے اعلان پر بریفنگ میں کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی کی منظوری دی دے دی ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کمیٹی نے حج پالیسی پر نظرثانی کی، سرکاری حج سکیم پر عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حج درخواستیں 15 جنوری سے24 جنوری تک وصول کی جائیں گی جب کہ سرکاری سکیم کے لیے قرعہ اندازی 26 جنوری کو ہوگی۔سرکاری حج سکیم کے تحت کوٹا 1 لاکھ 20 ہزارہوگا ۔سردار یوسف کا کہنا تھا کہ حج اخراجات میں اضافہ نہیں کیا گیا اگر اگر اضافی اخراجات ہوئے تو حکومت خود برداشت کرے گی۔حج پالیسی کے مطابق سرکاری سکیم کے تحت 60 فیصد اورنجی طورپر40 فیصد پاکستانی فریضہ حج ادا کریں گے، حج کے قیام کا وقت 40 دن سے کم کرکے 30 دن کردیا گیا۔
پاکستانی عازمین مکہ میں عزیزیہ اورمدینہ میں مرکزیہ میں قیام کریں گے۔شمالی ریجن سے حجاج سے 2 لاکھ 80 ہزارروپے وصول کئے جائیں گے، ملک کے جنوبی حصوں سے 2 لاکھ 70 ہزارروپے سرکاری سکیم کے تحت وصول کئے جائیں گے، کسی بھی قسم کے مفت حج کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ گزشتہ سالوں میں حج کرنے والے سرکاری طور پر7 اورنجی طور پر 5 سال تک حج نہیں کرسکیں گے۔