پبلک اکائونٹس کمیٹی نے مشرف دور میں اربوں کی بدعنوانی پر آڈٹ کی ہدایت کردی

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے مشرف دور میں اربوں کی بدعنوانی پر آڈٹ کی ہدایت کردی


اسلام آباد :پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمد مانیٹرنگ کمیٹی نے سابق صدر جنرل ریٹائر ڈ پرویز مشرف دور میں مدرسہ ریفارمز اور ملک کے تمام اضلاع میں پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ قائم کرنے کیلئے وزارت تعلیم کو دی گئی 3ارب 58کروڑ روپے کی رقم میں بد عنوانیوں پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو معاملے کا ایک ماہ کے اندر اندر خصوصی آڈٹ کر نے کی ہدایت کی ہے ۔

کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان محمود خان اچکزئی ، میاں عبدالمنان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔فیڈرل ایجوکیشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ 18، 18 سال کے آڈٹ اعتراضات زیر التوا چلے آرہے ہیں مگرکوئی جوابدہ نہیں ہے ٗ وفاقی سیکرٹری تعلیم نے مؤقف اختیار کیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ وزارت صوبوں کو منتقل ہونے کی وجہ سے ابہام پیدا ہوا۔ ریکارڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے تاخیر ہوئی ٗ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایاکہ 2004-05ء میں وزارت کو ملک کے تمام اضلاع میں پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ بنانے کے لئے اربوں

روپے فراہم کئے گئے۔

محمود خان اچکزئی کے استفسار پر وفاقی سیکرٹری تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے بتایاکہ پی سی ون نہ بنانے کی وجہ سے یہ منصوبہ پروان نہیں چڑھ سکا۔ کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین نے کہاکہ یہ بد انتظامی ہوئی مگر اس کی باز پرس نہیں کی گئی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ غریب ملک میں ہر ضلع میں پولی

ٹیکنیک بن جاتا تو اچھی بات تھی۔