طاقتور حلقوں کی ن لیگ سے ہم آہنگی ہے، پیپلز پارٹی کو ٹائٹ کیا جا رہا ہے اسی لیے وہ 90 روز میں انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے: سینئر تجزیہ کار

طاقتور حلقوں کی ن لیگ سے ہم آہنگی ہے، پیپلز پارٹی کو ٹائٹ کیا جا رہا ہے اسی لیے وہ 90 روز میں انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے: سینئر تجزیہ کار

اسلام آباد: سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو ٹائٹ کیا جا رہا ہے اسی لیے وہ 90 روز میں انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ طاقتور حلقوں کی ن لیگ سے زیادہ ہم آہنگی ہے۔ 

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ سی سی آئی اجلاس سے متعلق ن لیگ کا موقف درست ہے، پیپلز پارٹی نے سی سی آئی اجلاس کے بعد کہیں نہیں کہا کہ ہمیں 90دن میں انتخابات کی کمٹمنٹ دی گئی ہے، اس وقت پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں تعلقات اچھے نہیں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے 60 لوگوں کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا گیا ہے، ان کے سابق وزراء کو نیب کے نوٹسز بھی آرہے ہیں، پیپلز پارٹی نے پہلے اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ میں مردم شماری کی منظوری دیدی لیکن اب تعلقات بہتر نہیں تو وہ کھل کر بات کررہے ہیں، پیپلز پارٹی کا نیا موقف انتخابی مہم کاحصہ بھی ہوسکتا ہے۔

تجزیہ کار عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری کی منظوری سے پتا چلتا ہے حکومت انتخابات میں تاخیر چاہتی ہے، پیپلز پارٹی نئی مردم شماری کی منظوری دیتے وقت جانتی تھی کہ اب نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات نہیں ہوسکتے

 لہٰذا اس معاملہ میں پیپلز پارٹی کا موقف کمزور نظر آتا ہے، پیپلز پارٹی کے لوگوں کے نام ای سی ایل پر نہیں نو فلائی لسٹ پر ہیں، آصف زرداری کے دست راست اے جی مجید کو ایئرپور ٹ پر روکا گیا، کافی بحث و تمحیص اور آصف زرداری کی مداخلت کے بعد انہیں جانے دیا گیا، طاقتور حلقوں کی زیادہ ہم آہنگی ن لیگ کی قیادت کے ساتھ ہے۔

سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی مشکل میں ہے اسی لیے نہیں چاہتی کہ انتخابات 90روز سے آگے جائیں، پیپلز پارٹی الیکشن تو جیت جائے گی لیکن تاخیر کی صورت میں انہیں اپنے خلاف کارروائیوں کا خدشہ ہے، پیپلز پارٹی کو الیکشن کی مدت پر اختلاف تھا تو سی سی آئی کا اجلاس روک سکتی تھی ۔خبروں کے مطابق پیپلز پارٹی کو تھوڑا ٹائٹ کیا جانے والا ہے۔

مصنف کے بارے میں