کراچی: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت ہماری ترجیح سیلاب کے متاثرین کے دکھ، درد میں شامل ہونا ہے اور جہاں سے بھی ان کی مدد ممکن ہو چاہے صوبائی یا وفاقی حکومت سے وہ ان تک پہنچانی ہے۔ اپوزیشن جلسہ جلسہ کھیلے ہم متاثرین کی مدد کریں گے۔
بلاول بھٹو نے برطانوی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ملک میں مون سون کی بارشوں میں بلوچستان، جنوبی پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید نقصان ہوا ہے مگر سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے ہر ضلع سیلاب زدہ قرار دیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جون کے اواخر سے اب تک بارش کا سلسلہ چلتا آ رہا ہے۔ اب خشک علاقوں کی طرف لوگ آ رہے ہیں۔ان لوگوں کو ٹینٹ دیں گے، سکول، کالجز یا جو بھی سرکاری عمارت ہے وہاں انھیں ٹھہرایا جائے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا میں ایسی کوئی حکومت نہیں ہے، نہ صوبائی نہ وفاقی، جو اس پیمانے پر قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ لیکن آپ کے سامنے جب اتنا بڑا مسئلہ آ جاتا ہے تو ہر انسان اپنی کوشش کرتا ہے کہ وہ مدد پہنچائے۔
بلاول بھٹو نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جو مخالف ہیں چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، وہ کبھی سیلاب متاثرین کی مدد میں دلچسپی نہیں لیتے۔ سنہ 2020 میں اسی صوبے میں عوام متاثر ہوئے تھے آج کی اپوزیشن اس وقت حکومتی جماعت تھی، اس وقت عمران خان وزیر اعظم تھے ۔ انھوں نے ہمارے سیلاب متاثرین کا ساتھ نہیں دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج وہ اپوزیشن میں ہیں، ان کے اپنے صوبے (خیبرپختونخوا) میں سیلاب آ رہا ہے مگر وہ جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پوری دنیا میں ایسی مثال نہیں دیکھی ہے کہ اتنی بڑی قدرتی آفت ہو، اتنے سارے لوگ متاثر ہوں، اتنے سارے علاقے متاثر ہوں، اور اس وقت ہماری سیاست چلتی رہے جب کہیں زلزلہ آیا اور جب کہیں سیلاب آتا ہے تو پورا ملک ایک اور متاثرین کی مدد کی کوشش کرتے ہیں۔ اب اس وقت اپوزیشن کی مرضی ہے کہ جلسہ، جلسہ کھیلنا ہے تو کھیلتے رہیں۔ وہ اپنے الیکشن کے مطالبات کرتے رہیں۔