واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ کابل ایئر پورٹ پر ابھی بھی خطرات موجود ہیں اور امریکی فوجی اس سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ایک حملہ خودکش تھا اور ہم 31 اگست کی ڈیڈلائن پر کاربند رہیں گے اور وہاں سے لوگوں کو نکالنے کیلئے آخری منٹ تک پروازیں چلائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کیلئے دیگر راستوں پر غور کیا جائے گا۔ اس کیلئے امریکی فوجیوں کی افغانستان میں موجودگی ضروری نہیں ہوگی۔
امریکی محکہ دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر حملوں میں ملوث دہشتگرد گروپ کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ظاہر ہے کہ وہ دہشت گردی کا سنگین خطرہ ہیں، میرے خیال میں یہ خطرہ حقیقی ہے اور کوئی بھی نہیں چاہتا کہ یہ خطرہ بڑھے اور ہم افغانستان سے امریکا پر حملے نہیں ہونے دیں گے جیسا 20 سال پہلے ہوا تھا۔
میجر جنرل ولیم ٹیلر کا کہنا تھا کہ تقریبا 5000 سے زائد امریکیوں کو افغانستان سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ کل 1 ایک لاکھ 11 ہزار لوگوں کو افغانستان سے نکالا جا چکا ہے جبکہ کابل ایئرپورٹ پر ابھی بھی 5 ہزار 4 سو لوگ موجود ہیں۔
ٹیلر کا کہنا ہے کہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کیلئے 5 ہزار امریکی موجود ہیں۔ ہمیں اس مشن کی خطرناکیوں کا علم ہے اور داعش ہمیں روک نہیں سکتی۔ گزشتہ روز کابل ایئرپورٹ دھماکے میں زخمی ہونے والے کچھ لوگوں کو جرمنی منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔