ٹھٹہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام وزیراعظم عمران خان کی تین سالہ کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ پی ٹی آئی نے گھر اور نوکریاں دینے کا وعدہ کیا، لیکن لوگوں سے چھت کا سایہ اور روزگار چھینا گیا، حتیٰ کے سندھ کے چیف جسٹس سے بھی روزگار چھیننے کی کوشش کی گئی ۔
رکنِ سندھ اسمبلی محمد علی ملکانی سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد ان کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی کو عوام کے سامنے لے کر جارہے ہیں، اور عوام سے پوچھ رہے ہیں کہ انہوں نے خانصاحب کے تین سال کیسے گذارے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن انکروچمنٹ کے نام پر گھر گرائے گئے اور کشمیر سے کراچی تک نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر پھر رہے ہیں، لیکن روزگار نہیں مل رہا۔ حتیٰ کہ جن کے پاس روزگار تھا، گذشتہ تین سال کے دوران انہیں بھی بے روزگار کیا گیا ہے۔
انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل ملز کے 10 ہزار ملازمین کو بے روزگار کیا گیا ۔ اب 16 ہزار مزید خاندانوں سے روزگار چھینا جا رہا ہے۔ پاکستان کی عوام کی یہ پکار ہے کہ وہ چاہتے ہیں، انہیں موجودہ نالائق، نااہل اور ناکام ترین حکومت سے نجات دلائی جائے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل نے امیروں کو فائدہ پہنچایا ہے، جبکہ غریبوں کو صرف تکلیف پہنچائی ہے۔ پاکستان کے عوام اب پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں، جو ہمیشہ غریبوں کی بات کرتی ہے اور انہیں ریلیف دیتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ اب ایسی حکومت آئے جو غریبوں کے مسائل حل کرے اور انہیں ریلیف دے۔
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے گذشتہ روز کابل میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ انہیں امید ہے ان واقعات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ اس طرح کی دہشتگردی افغانستان کی عوام نہ پاکستان کی عوام چاہتے ہیں۔ ہمیں سب کو مل کر، کسی کو یہ اجازت نہیں دینا ہے کہ دونوں ملکوں کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہو۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر پر باڑ لگائی گئی ہے، یہ بڑی کامیابی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری سرحدوں کی حفاظت کی جائے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں جو بھی صورتحال ہوگی، اس کا اثر یہاں بھی ہوگا۔
انہوں نے زور دیا امریکا یا افغانستان کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کی اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کے لیئے یہ یقینی بنائے کہ کوئی انتہاپسند انہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ جائزہ لے اور سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لے۔ نیشنل سکیورٹی پلان پر عملدرآمد کرنا ہوگا، جس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی پیک کی سکیورٹی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ سی پیک پاکستان کی معیشت کا اثاثہ ہے اور پاکستان کے دشمن اس کو نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے۔ حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے متعلق چین کے اعتراضات کو دور کرنا چاہیئے۔
ایک سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے افغان شہری مختصر عرصہ کے لیئے قیام کریں گے اور اس کے بعد وہ امریکا چلے جائیں گے۔
سندھ میں پانی کی قلت کے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے دوران ارسا کا جو کردار رہا ہے وہ جابرانہ ہے، ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ تین صوبوں کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کئنال کھولا گیا، جو تاحال کھلا ہوا ہے۔ یہ حکومت وفاق کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ارسا اپنے فیصلے غیرجانبدارانہ طور پر کرے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں پبلک سروس کمیشنز چل سکتے ہیں، لیکن سندھ پبلک کمیشن کو بند رکھا گیا ہے۔ موجودہ معاشے حالات میں اس طرح کے فیصلے ہمارے وفاق، جمہوریت اور عدلیہ کے متعلق سوالات اٹھاتے ہیں۔ ہم پارلیمان اور عوام کے سامنے احتجاج کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پانی، گیس اور روزگار چھینا جائے تو ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
دریں اثناء، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے پی پی پی ضلع سجاول کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی محمد علی ملکانی کی ٹھٹہ میں واقعہ رہائش گاہ پہنچ کر محمد علی ملکانی، حاجی شوکت ملکانی اور ڈاکٹر نیاز ملکانی سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی اور مرحومہ کے ایصالِ ثواب کے لیئے فاتح خوانی کی۔
اس موقعے پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ وزیراعلی سید مراد علی شاہ، نثار کھوڑو، منظور وسان، عاجز دھامرا، صادق میمن، گہرام خان، جام خان شورو، ذوالفقار شاہ، ایاز شیرازی، شفقت شیرازی، ارباب وزیر میمن، قاسم نوید، سسی پلیجو، ریحانہ لغاری، عبدالواحد سومرو اور ہیر سوہو نے بھی ملکانی خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔