لندن: برطانیہ نے نئی ٹریول لسٹ جاری کر دی ہے تاہم پاکستان بدستور ریڈلسٹ میں موجود ہے جس پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے بھی مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔
برطانیہ کی جانب سے اپ ڈیٹ کی گئی ٹریول لسٹ کے فیصلے پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ہزاروں برطانوی پاکستانیوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔
پاکستان ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام ڈیٹا فراہم کرنے کے باوجود پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کا فیصلہ مساوات اور ٹریول لسٹ کے معیار پر سوالیہ نشان ہے جبکہ برطانیہ کی رکن پارلیمینٹ نازشاہ نے بھی پاکستان کو کورونا کی ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے کے برطانوی حکومت کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
ایک بیان میں ناز شاہ نے کہاکہ حکومت نے پہلے بھارت کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر بھی تاخیر کی جس کے باعث اسے ڈیلٹا ویرینٹ کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کورونا پھیلاؤ کی کم شرح کے باوجود پاکستان کو مسلسل ریڈ لسٹ میں رکھا جارہا ہے ، حکومتی فیصلہ سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے جس میں سائنس کو بدستور نظر انداز کیا گیا۔
خیال رہے کہ برطانیہ نے کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے گڑھ بھارت کو کورونا کی ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاکستان اس فہرست میں بدستور موجود ہے حالانکہ پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ کم ہے۔
برطانیہ کی جانب سے کئے گئے اعلان کے مطابق پاکستان سے آنے والوں کو ہوٹل میں قرنطینہ کرنا ہوگا اور 12 اگست سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں سے قرنطینہ کی مد میں زائد رقم وصول کی جائے گی۔ نئے حکم نامے کے بعد ایک بالغ شخص کے قرنطینہ کے اخراجات 1750 سے بڑھ کر 2285 پاؤنڈ ہوجائیں گے جبکہ دوسرے بالغ شخص کیلئے 1430 پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 9 اپریل سے پاکستان سمیت 4 ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے اور ریڈ لسٹ والے ممالک سے صرف برطانوی شہریوں کو ہی آنے کی اجازت ہے۔ برطانوی حکومت کی جانب سے کئے گئے اعلان میں ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں کو 10 دن ہوٹل میں قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔