صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی مرحوم و مغفور (سابق چیئرمین پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن، پی آئی ڈی سی) اور ان کے چھوٹے بھائی مجیب الرحمن شامی صاحب، دونوں نے معروف دینی گھرانے میں جنم لیا اور انہوں نے اپنے والدین کے ذریعے اسلامی اخوت، بھائی چارے، مذہبی رواداری، قومی یکجہتی بارے اسلام کے بہترین اصولوں کے مطابق تربیت پائی۔ دونوں بھائی اپنی عملی زندگی میں حتی المقدور اسلامی اصولوں پر ہمیشہ کاربند رہے۔دونوں بھائیوں نے تعلیم کے دوران نہ صرف نمایاں کامیابیاں حاصل کیں بلکہ زندگی کے ہر میدان میں عزت و احترام، حقوق العباد اور خدمت خلق کو ہمیشہ ترجیح دی۔ حقوق العباد کے ذریعے ہی نہ صرف اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے بلکہ یہ پرہیز گاری کی علامت بھی ہے۔
صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی نے ہمیشہ مشائخ عزام اور علماء کرام سے گہرا تعلق ملحوظ رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی عملی زندگی میں روحانی اقدار اور اسلام کی تعلیمات کو ترجیح دی اور اسی وجہ سے مرحوم ایک روحانی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ و عمدہ مقام عطا فرمائے۔ ان کی تمام نیکیوں اور عبادات کو زیادہ سے زیادہ شرف قبولیت بخشے۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کر ے
راقم السطوراپنے خاندان کے ساتھ، اپنے محترم اور معزز دوست، برادر عزیز مجیب الرحمن شامی صاحب اور ان کے خاندان، مرحوم و مغفور ضیاء الرحمن شامی کے تمام اہل خانہ کے غم میں برابر کا شریک ہے۔ شامی صاحب سے ہمارے خاندان کے بڑے مثالی اوردیرینہ تعلقات رہے ہیں جب سے وہ لاہور تشریف لائے تھے۔ انہوں نے اپنے تمام عزیز و اقارب، دوست احباب کی طرح میرے خاندان کے ساتھ بھی ہمیشہ بہترین برتاؤ کیا اور ہر مقام پر عزت و احترام سے نوازا۔
مجیب الرحمن شامی صاحب جب سے شعبہ صحافت میں آئے ہیں انہوں نے ہمیشہ لوگوں کی عزت نفس کو ملحوظ رکھا اور ان کے دکھ درد اور خوشیوں
میں بھرپور شرکت کی۔ میں نے اپنی زندگی میں ان سے بہتر باعمل اور اسلام پر کاربند سچا صحافی نہیں دیکھا۔ میری ایماندارانہ رائے ہے کہ اگر وہ علم و ادب کے اسلامی شعبے میں مناسب توجہ دیتے تو وہ محترم ماہرالقادری مرحوم (مصنف دریتیم ؐ، ایڈیٹر ماہنامہ فاران کراچی)، محسن انسانیتؐ کے مصنف محترم نعیم صدیقی صاحب مرحوم و مغفور اور ڈاکٹر محمدسید اسعد گیلانی صاحب کی صف میں نمایاں مقام پر فائز ہوتے۔ ان کی تحریروں میں بڑی پختگی موجود ہے۔ مجھے بخوبی علم ہے کہ انہوں نے بیسویں صدی کے قائدین علامہ اقبالؒ، قائداعظمؒ اور ابوالاعلیٰ مودودی کے علاوہ شاہ ولی اللہ،ؒ علامہ حمید الدین فراہی، مولانا ابوالحسن ندوی ؒ اور دیگر جید علما کرام اور مذہبی رہنماؤں سے کافی حد تک فیض حاصل کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج کی صحافت میں محترم شامی صاحب کا مقام بہت بلند و بالا ہے اور انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو یکساں نظر سے دیکھا ہے۔
دعا ہے کہ وہ اپنی گفتگو اور اپنی تحریروں کے ذریعے امت مسلمہ اور ملک و قوم کی زیادہ سے زیادہ خدمات انجام دیتے رہیں۔ شامی صاحب اور ان کی صوم و صلوٰۃ کی پابند اہلیہ جو ایک عظیم مسلم رہنما مرحوم و مغفور کی صاحبزادی ہیں اور شامی صاحب کی طرح اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر رہی ہیں، پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں نازل فرماتا رہے۔
صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی مرحوم کی نماز جنازہ نیشنل سیمنٹ آفیسرز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ادا کی گئی انہیں سوگواروں کی موجودگی میں ہاؤسنگ سوسائٹی ڈالمیا کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔مرحوم و مغفور کی غائبانہ نماز جنازہ منگل کے روز بعد از نماز عصر جامع مسجد القدس گورنمنٹ ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی سیکٹر a-1ٹاؤن شپ میں ادا کی گئی۔ غائبانہ نماز جنازہ فیاض رانجھا نے پڑھائی جبکہ گور نر پنجاب چودھری محمد سرور‘ سیاسی و مذہبی شخصیات سینئر صحافیوں، دانشوروں، ملک کی ممتاز شخصیات اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے اہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد، عزیز و اوقارب اور وز نامہ پاکستان کے جملہ سٹاف اور سوسائٹی کے رہائشی لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے اس میں شرکت کی۔غائبانہ نماز جنازہ کے بعد شرکاء نے جناب مجیب الرحمن شامی سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی۔
صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی مرحوم کی اسلام اور امت مسلمہ کیلئے خدمات طویل عرصہ تک یاد رکھی جائیں گی۔ مرحوم سے راقم السطور کی اس زمانے میں بورے والا، کراچی، ملتان اور لاہور میں ملاقاتیں رہیں جب وہ بوریوالہ ٹیکسٹائل ملز کے شعبہ محنت میں بطور آفیسر خدمات انجام دے رہے تھے۔ مرحوم نہایت خوش طبع، خوش مزاج اور ہمیشہ بڑی شائستہ اور ایمان افروز گفتگو فرماتے تھے۔ ان کی خوشگوار یادیں میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
اللہ تعالیٰ صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی مرحوم کو جنت عالیہ میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے۔ ان کی دین اور امت مسلمہ کیلئے خدمات کو شرف قبولیت بخشے۔ راقم السطورکی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے بھائیوں اور غمزدہ خاندان کے تمام ارکان، اعزاء و اقارب، تمام دوست احباب کو صبر جمیل اور اس افسوسناک سانحہ کو برداشت کرنے کا بڑا حوصلہ، غیر معمولی جرأت اور ہمت عطا فرمائے۔
پی آئی ڈی سی کا ادارہ اس وقت وجود میں آیا جب چودھری محمد علی وزیر خزانہ تھے ان کے چھوٹے بھائی چودھری ڈاکٹراحمد علی پی آئی ڈی سی کے سب سے پہلے ٹیکنیکل ڈائریکٹر بنے۔ راقم الحروف کے چودھری محمد علی اور ان کے چھوٹے بھائی احمد علی سے بڑے اچھے تعلقات تھے۔ میں جب بھی کراچی جاتا تو ان سے ضرور ملاقات ہوتی تھی۔ چودھری احمد علی انتہائی لائق اکانومسٹ تھے جنہوں نے وطن عزیز میں صنعتی انقلاب کیلئے خدمات انجام دیں۔ صاحبزادہ ضیاالرحمن شامی صاحب جب پی آئی ڈی سی کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بھی چودھری محمدعلی اورچودھری احمد علی کی خدمات اور تعلقات سے استفادہ کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے بھی مجیب الرحمن شامی صاحب کے بھائی صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بھائی کے انتقال پر دلی صدمہ ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے۔وزیر اعلیٰ نے سوگوار خاندان سے بھی دلی ہمدری و تعزیت کی ہے۔