اسلام آباد: فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے کی گئی تفتیش میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں کہ 2020ء کے دوران ملک میں آئے پیٹرول کے بڑے بحران کے پیچھے بڑی مچھلیوں کا ہاتھ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے حکام نے یہ بات کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے اجلاس میں بتائی۔ حکام کا کہنا تھا کہ پیٹرول بحران میں ملوث ان شخصیات نے تفتیش پر اثرا انداز ہونے اور اس سے جڑے افسران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بھی کی تاکہ ان کا نام آشکار نہ ہو سکے۔
ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی واضح اور سخت ہدایات کی روشنی میں اس اہم معاملے کی تفتیش کو آگے بڑھایا گیا۔ انہوں نے ایجنسی کو فری ہینڈ دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 2020ء میں ملک بھر میں اچانک پیٹرولیم مصنوعات کا شدید بحران آگیا تھا حالانکہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں آئل کی قیمتیں انتہائی نچلی سطح پر گر گئی تھیں۔
سی سی او سی کی یہ میٹنگ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ ایف آئی اے حکام نے پیٹرول بحران کی تفتیش کے حوالے سے انھیں تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ جب بھی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے حکام سے تحقیقات میں تعاون مانگا گیا انہوں نے الٹا دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، ہمیں اعلیٰ شخصیات سے فون تک کرائے گئے۔ تاہم ایف آئی اے افسران کسی پریشر اور دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لائے۔
تاہم کمیٹی نے پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ میں تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے جلد از جلد اس معاملے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ رپورٹ کو آئندہ ماہ ستمبر کے اختتام سے قبل پیش کر دیا جائے گا۔