اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر امن طاقت سے آتا تو 41 سال کا عرصہ کم نہیں تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان طالبان نمائندہ وفد کے ساتھ ملاقات سود مند رہی اور طالبان وفد کے ساتھ گفتگو دوحہ میں امن معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق ہوئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے کیونکہ اگر امن طاقت سے آتا تو 41 سال کا عرصہ کم نہیں تھا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان وفد نے دوحہ امن معاہدے پر عملدرآمد میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا ہے جبکہ لویہ جرگہ کا انعقاد بھی مثبت پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے عبداللہ عبداللہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات کو جلد آگے بڑھایا جائے۔دو روز قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے پیسے واپس مانگے نہ ہی پیٹرول بند کیا ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب کا مؤقف ایک ہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پاکستان کا افغانستان میں امن عمل میں اہم کردار ہے جبکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی نے نئی کروٹ لے لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے لیے آواز اٹھانے کے علاوہ ہر جگہ پر مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنا مؤقف پیش کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے 5 اگست کے فیصلے کی نفی کی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی معاملات زور پکڑتے جا رہے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں آج بھی پابندیاں ہیں اور کشمیریوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی معیشت برباد کر دی گئی ہے اور آج بھی ہزاروں کشمیری قید میں ہیں۔