ویلنگٹن : نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد النور اور اسلامک سینٹر میں فائرنگ کر کے 51 مسلمانوں کو قتل اور 40 سے زیادہ کو زخمی کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن ٹارنٹ کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ۔ وہ سزا کے دوران پے رول پر رہائی کی سہولت بھی حاصل نہیں کر سکے گا۔
نیوزی لینڈ کی کسی عدالت کی طرف سے یہ اب تک سنائی جانے والی سب سے سخت سزا ہے۔ سفید فام نسل کی برتری پر یقین رکھنے والے 29 سالہ مجرم نے عدالت کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔
برینٹن ٹارنٹ پر 51 مسلمانوں کے قتل، 40 کے اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ مقدمہ کی سماعت کرنے والے کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کے جج کیمرون مینڈر نے کہا کہ مجرم کے لئے کسی معینہ مدت کی سزا کافی نہیں ہوگی۔ جج نے مزید کہا کہ مجرم کے جرم اتنے گھناﺅنے ہیں کہ اپنی باقی تمام عمر جیل میں گذارنے کے باوجود وہ ان جرائم کی پوری سزا نہیں بھگت سکے گا۔
جج نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ مجرم کو اپنے گھناﺅنے جرائم پر کوئی پچھتاوا اور افسوس بھی نہیں ہے۔سزا سنائے جانے کے وقت مجرم کمرہ عدالت میں موجود تھا۔
اس نے عدالتی فیصلے یا جج کے ریمارکس پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ جج نے مزید کہا کہ مجرم ایک خاص کمیونٹی کے خلاف اپنے دل میں نفرت لے کر ہمارے ملک میں آیا اور اس چیز کی ہمارے ملک سمیت دنیا بھر میں کوئی جگہ نہیں۔
جج نے مجرم سے دریافت کیا کہ وہ اس موقع پر کچھ کہنا چاہتا ہے تاہم مجرم کچھ نہیں بولا۔ قبل ازیں استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے اپنے جرم کی بہت تفصیل سے منصوبہ بندی کی تھی اور وہ بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو دہشت زدہ بھی کرنا چاہتا تھا۔