لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید و دیگر رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کے اخراج کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی،درخواست پر ابتدائی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔درخواست گزار کی جانب سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 ہفتے میں جواب طلب کر لیا جبکہ سی ٹی ڈی لاہور کے ایس ایچ او کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم کے سیکریٹری ملک ظفر اقبال نے حافظ سعید سمیت 65 رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کے اخراج کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور ریجنل ہیڈ کوارٹر سی ٹی ڈی کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے حافظ سعید پر لشکر طیبہ کا سربراہ ہونے کا بے بنیاد الزام لگایا اور مقدمہ درج کیا۔درخواست میں کہا گیا کہ حافظ سعید کا القاعدہ یا دوسری ایسی کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے، بھارتی لابی کا حافظ سعید پر ممبئی حملوں سے متعلق بیان حقائق کے منافی ہے اور وہ ریاست کے خلاف اقدامات میں ہرگز ملوث نہیں ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ حافظ سعید اور دیگر کے خلاف درج کیے گئے مقدمات کالعدم قرار دیئے جائیں۔
خیال رہے کہ 3 جولائی کو کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور نائب امیر عبدالرحمٰن مکی سمیت اعلیٰ قیادت کے 13 رہنماؤں پر انسانی دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے تقریباً 2 درجن سے زائد کیسز درج کیے گئے تھے۔
ان 2 قائدین کے علاوہ جماعت الدعوۃ کے جن رہنماؤں پر مقدمات درج کیے گئے تھے ان میں ملک اقبال ظفر، امیر حمزہ، محمد یحیٰ عزیز، محمد نعیم، محسن بلال، عبدالرقیب، ڈاکٹر احمد داؤد، ڈاکٹر محمد ایوب، عبداللہ عبید، محمد علی اور عبدالغفار اور دیگر شامل تھے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے پنجاب کے 5 شہروں میں مقدمات درج کیے گئے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ غیرمنافع بخش تنظیموں اور فلاحی اداروں الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیر کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز سے جماعت الدعوۃ دہشت گردی کےلیے مالی معاونت کرتی۔
ان غیر منافع بخش تنظیموں پر اپریل سے پابندی عائد کردی گئی تھی کیونکہ سی ٹی ڈی کو اپنی تفصیلی تحقیقات میں معلوم ہوا تھا کہ ان اداروں کے جماعت الدعوۃ اور اس کی قیادت سے تعلقات تھے اور ان پر پاکستان میں جمع کیے گئے فنڈز سے بڑے اثاثے/جائیداد بناکر دہشت گردی کی مالی معاونت کا الزام تھا۔
بعد ازاں 17 جولائی کو محکمہ انسداد دہشت گردی نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر حافظ محمد سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔