اسلام آباد: جہانگیر ترین گروپ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات طے پاگئی ہے۔ملاقات آج ہوگی۔
نیونیوز وز یراعظم سے ملاقات میں 30 سے زائد ارکان پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔ اراکین اسمبلی جہانگیر ترین کیس پر وزیراعظم کو حقائق سے آگاہ کرے
گا۔
ترین گروپ سے ملاقات کرنے پر وزیراعظم کو اپوزیشن کی طرف سے اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کہتے تھے میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا آج وہ جہانگیر ترین این آر او دیں گے۔
واضح رہے کہ چینی سکینڈل ،منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کے سلسلے میں ایف آئی اے نے جہانگیر ترین ، علی ترین اور ان کی فیملی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ایف آئی اے میں جہانگیر ترین پیش بھی ہوگئے ہیں۔
عدالت میں پیشی کے وقت اور عشائیہ دے کر اپنی پاور شو کی تھی ۔جہانگیر ترین گروپ میں پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کے 40 سے زائد ارکان شامل ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ گزشتہ سماعت پر دھمکی دی تھی کہ اگر وزیر اعظم نے انہیں ملاقات کا وقت نہ دیا تو وہ اپنا لائحہ عمل بنانے میں آزاد ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان سے ملنے والے جہانگیر ترین گروپ کے ارکان میں 11قومی اسمبلی اور 22 صوبائی اسمبلی کے ممبران ہیں۔ ممبران قومی اسمبلی میں راجہ ریاض ، سمیع گیلانی ، ریاض مزاری ، خواجہ شیراز ، مبین عالم انور،جاوید وڑائچ ، غلام لالی ، غلام بی بی بھروانہ ، فیض الحسن شاہ ، صاحبزادہ محبوب سلطان اور صاحبزادہ امیر سلطان شامل ہیں ۔
ایم پی ایز میں صو بائی وزیر نعمان لنگڑیال ، صو بائی وزیر اجمل چیمہ ، مشیران عبد الحئی دستی ، امیر ایم خان ،رفاقت گیلانی اور فیصل جبوانہ اور ایم پیز میں خرم لغاری ’ اسلم بھروانہ ’ نذیر چوہان ’ آصف مجید ’ بلال وڑائچ ’عمر آ فتاب ڈھلوں ’ طاہر رندھاوا ’زوار وڑائچ ’ نذیر بلوچ ’ عمر تنویر بٹ ’ امین چوہدری ’ چوہدری افتخار گوندل ’ غلام رسول سانگھا ’ سعید اکبر نوانی اور صائمہ نعیم شامل ہیں ۔
دوسری طرف ملتان میں تقریب کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اور ان کے ساتھیوں کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ لائن کھینچ دو، ادھر ہوجاؤ یا ادھر ہوجاؤ، یہ تیتر بٹیر نہیں چلے گا۔