سعودی وزرات تجارت وسرمایہ کاری نے مملکت میں تاجروں کو متنبہ کیا ہے کہ اجازت نامہ حاصل بغیر اپنی دکانوں ، شورومز یا تجارتی مراکز میں سیل کے اعلانات نہ لگائیں ۔ خلاف ورزی پر50 ہزار ریال تک جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا دی جائے گی ۔ نیوز ویب اخبار 24 نے اس حوالے سے مزید لکھا ہے کہ وزارت تجارت کی جانب سے ماہ رمضان المبارک میں تفتیشی کارروائیاں مزید سخت کی جائیں گی۔
مملکت کے مشرقی ریجن میں وزارت تجارت کے ریجنل ڈائریکٹر عبدالعزیز الخالدی نے ایوان صنعت و تجارت میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت تجارت نے تمام تاجروں اور سرمایہ کاروں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ " سیل " کے قانون پر عمل کریں ۔ کسی قسم کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیاجائے گا ۔
وہ تاجر جو سامان تجارت کو ارزاں نرخوں میں فروخت کرنا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ سابقہ نرخوں اور سیل کے بعد کے نرخوں کی فہرست وزارت کو ارسال کرکے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کریں ۔
ایسے دکاندار جو بغیر اجازت نامو ںکے اپنی دکانوں یا تجارتی مراکز میں سیل کے بورڈ یا بینر آویزاں کر دیتے ہیں وہ قانون شکنی کے دائرے میں آتے ہیں ۔
بغیر اجازت کے سیل لگانے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی ۔قانون کے مطابق بغیر اجازت کے سیل کا اعلان کرنے والوں کو 50 ہزار یال تک جرمانہ ، 6 ماہ قید کی یا قید و جرمانے کی سزا بیک وقت دی جاسکتی ہے ۔
الخالدی نے مزید کہا کہ سیل لگانے کے لئے اجازت نامے کے حصول کے مراحل کو تیز کر دیا گیا ہے اب اجازت نامے ایک دن میں حاصل کئے جاسکتے ہیں جس کیلئے سیل فرضی نہیں حقیقی ہونا لازمی ہے ۔
ریجنل ڈائریکٹر نے بتایا کہ اب تک وزارت تجارت کی جانب سے " سیل " کے حوالے سے مملکت میں 36 ہزار اجازت نامے جاری کئے جاچکے ہیں ۔
دوسری جانب سبق نیوز نے اس حوالے سے ایک سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اکثر وبیشتر تجارتی ادارو ں کی جانب سے سیل کے اعلانات کی بھر مار ہو جاتی ہے جن میں سے بیشتر فرضی سیل کے ہوتے ہیں ۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ وزارت تجارت کی جانب سے فرضی سیل لگانے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی جاتی ہیں مگر اس کے باوجود ناجائز منافع خور عام لوگوں کی سادگی سے فائدہ اٹھا کر انہیں لوٹنے سے باز نہیں آتے ۔
فرضی سیل کے اشتہارات کی بھر مار نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے ۔ ایک جائزے کے مطابق فرضی سیل کا اعلان کرنے والے تجارتی ادارے عام لوگوں کوجس طرح گمراہ کرتے ہیں اس کا اندازہ عام شہری نہیں لگا پاتے ۔ 20 فیصد افراد ایسے ہی جو سیل لگانے کا اجازت نامہ دکاندار سے طلب کرتے ہیں جبکہ قانونی طور پر وزارت تجارت کی جانب سے دکاندارو ںکو اس بات کا پابند کیا جاتا ہے کہ وہ سیل کا اجازت نامہ واضح مقام پر آویزاں کر ے جو ہر آنیوالا دیکھ سکے ۔
ماہر معیشت جمال بنون کا کہنا ہے کہ سعودیوں میں ماضی کے مقابلے میں خریداری کا شعور کافی بلند ہوا ہے اب وہ آنکھ بند کر کے چیزیں نہیں خریدتے بلکہ ہر طرح سے اطمینان کرنے کے بعد خریداری کرتے ہیں جو بہت اچھی علامت ہے ۔خریداری کے حوالے معاشرے کی سوچ میں تبدیلی مملکت میں حالیہ معاشی اصلاحات کا نتیجہ ہیں۔
مملکت میں ہونے والی معاشی تبدیلیاں جن میں ٹیکس اور دیگر فیسوں کے نفاذ کے بعد اب لوگ کافی بیدار ہو چکے ہیں اور آنکھ بند کرکے خریداری سے اجتناب کرتے ہیں جو ایک اچھی علامت ہے ۔
دریں اثناء وزارت تجارت نے نقلی اشیاء کی فروخت کے خلاف بھی کریک ڈائون شروع کیاہے وہ تاجر جو معروف برانڈ کو جعلی مصنوعات پر استعمال کرتے ہیں ا ن کے لئے 10 لاکھ ریال تک جرمانہ اور 3 برس قید کی سزا مقرر کی گئی ہے ۔
بغیر اجازت ناموں کے دکانوں میں سیل لگانے والے ہوجائیں خبردار
11:31 AM, 27 Apr, 2019