امریکہ کے بنکوں میں استعمال ہونے والی قدیم ترین کمپیوٹر لینگوئج "کوبول " کو جاننے والوں کے لیے بڑی خبر یہ ہے کہ امریکی بنکوں میں ایسے پروگرامر کی ضرورت ہے جو اس زبان پر عبور رکھتے ہوں ۔ایک اندازے کے مطابق امریکی بنکوں میں 80 فیصد شخصی ٹرانزایکشن اور 95 فیصد اے ٹی ایم سوائپ کوبول میں لکھے گئے پروگرام پر منحصر ہیں۔
بنکوں کےلیے اصل مسئلہ یہ ہے کہ کوبول کے ماہرین کی کمی کو کس طرح پورا کیا جائے۔رائٹر کے مطابق ہر روز تین ٹریلین(3000 ارب) ڈالر کا کاروبار کوبول سسٹم کے ذریعے ہوتا ہے۔ بہت سے بڑے بنک اور کئی وفاقی حکومتوں نے 70 اور80 کی دہائی سے اپنے انفراسٹرکچر کی بنیاد کوبول پر رکھی ہوئی ہے۔ اس لیے کوبول کی بنیاد پر بنائے گئے سسٹم کی خرابی سے بڑے نقصان ہوسکتے ہیں۔
کوبول کے سسٹم کو مضبوط بنا کر ہی پروگرامر اچھے خاصے پیسے کما سکتےہیں۔اس وقت صرف چند یونیورسٹیاں ہی کوبول پڑھا رہی ہیں جو بنکوں کی ضروریات کے لیےناکافی ہے۔ بنکوں کا زیادہ تر انحصار ریٹائر ہونے والےپروگرامرز پر ہے۔ بنک بوڑھے پروگرامرز کو 100 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے ہائر کر کے اپنے مسئلے حل کراتے ہیں۔
ایسے ہی ایک ریٹائر 75 سالہ بل ہنشا نے کوبول کاؤ بوائے ویب سائٹ بنائی ہے۔بل کا کہنا ہے کہ آج بھی اس کا پالا ایسے سوفٹ وئیر سے پڑتا ہے جو اس نے 40 سال پہلے لکھے تھے۔بنکوں کے لیے کوبول سےجدید ترین کوڈنگ لینگوئج پر منتقل ہونا کوئی سستا سودا نہیں۔ 2012 میں کامن ویلتھ بنک آف آسٹریلیا نے اپنے بنیادی بنکنگ پلیٹ فارم کو جدید سسٹم پر منتقل کیا تھا۔
اس منتقلی پر بنک کے 750 ملین ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ اتنی زیادہ رقم خرچ کرنے کے بجائے بنک اور دوسرے ادارے کوبول کو ہی چلانے کو ترجیح دیتے ہیں۔کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ کوبول اگلے 20 سالوں تک بھی زندہ رہے گی۔ اگر ایسا ہی ہے تو اس اولین پروگرامنگ لینگوئج کےماہرین کا سکوپ مستقبل میں کافی اچھا ہے۔