لبنان کی صورتِ حال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

 لبنان کی صورتِ حال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

پیرس: لبنان پر اسرائیل کی اندھادھند بمباری اور حزب اللہ کے راکٹ حملوں کی وجہ خطے میں ہمہ گیر جنگ چھڑنے کے خدشات کے بیچ سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔

 اجلاس میں فرانس کے وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے لبنان میں 21 روزہ جنگ بندی کے لیے واشنٹن-پیرس کی مشترکہ تجویز پیش کی۔

ٹائمز آف اسرائیل کی ایک پورٹ کے مطابق نے نول بیروٹ اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل پر لبنان میں کشیدگی کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ایک سفارتی حل واقعی ممکن ہے۔ ہم نے اپنے امریکی شراکت داروں کے ساتھ مل کر لبنان میں 21 روزہ عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کے لیے راستہ ہمار ہو سکے۔'

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران فرانس کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ لبنان ایک اور غزہ نہیں بن سکتا۔ پیرس نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان دشمنی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

گٹیرس نے مزید کہا کہ 'ہم واضح طور پر کہتے ہیں، قتل و غارت بند کریں۔ بیان بازی اور دھمکیوں سے باز آ جائیں۔ دہانے سے پیچھے ہٹیں۔ ایک ہمہ گیر جنگ سے ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے۔"

 
قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے لبنان میں 21 روزہ "عارضی جنگ بندی" کے لیے امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان اور یورپی یونین کے کئی ممالک کے ساتھ مشترکہ اپیل جاری کی ہے۔ 11 اتحادی ممالک نے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے اور غزہ میں جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔

امریکہ، یورپی یونین اور اتحادی ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ان ممالک (اسرائیل، لبنان، فلسطین) کے درمیان دشمنی اب ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ اس سے پورے خطے میں جنگ کے چھڑنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ یہ جنگ نہ تو لبنان کے عوام کے مفاد میں ہے اور نہ ہی اسرائیل کے لوگوں کے حق میں ہے۔

مصنف کے بارے میں