اسلام آباد: 190 ملین پاؤنڈ کیس اور توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 12 اکتوبر تک توسیع کر دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ کیس اور 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت میں بشریٰ بی بی اپنے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ہمراہ پیش ہوئیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ نیب نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری فی الحال مطلوب نہ ہونے کا بیان دیا، ہمیں لفظ فی الحال پراعتراض ہے۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب کا ارادہ تبدیل ہونے پرعدالت کے ذریعے آگاہ کیا جائے کیونکہ حفاظتی ضمانت بنیادی حق ہے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ ایسا نہ ہو کہ نیب عدالت سے باہر نکلتے ہی بشریٰ بی بی کو گرفتار کر لیں کہ فلحال کا وقت ختم ہو گیا ہے اس لیے گرفتار کرنا ضروری ہے۔
احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے کہا کہ ان سے بیان لے لیتے ہیں کہ یہ بشریٰ بی بی کوگرفتار نہیں کرنا چاہتے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے وکیل کے بیان پر مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کوئی قانون نہیں کہ کسی ملزم کو گرفتاری سے قبل آگاہ کیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے درخواست ہے کہ نیب کے ساتھ تعاون کریں ان سے کہا ہے کہ توشہ خانہ کے زیورات نیب میں پیش کریں۔
بعدازاں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے دونوں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئر مین کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 12 اکتوبر تک توسیع کردی۔