ؒاہور: سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کے مطابق سیاست کے تقاضے مختلف ہو چکے ہیں، رنگ بدلتے بیانیے اب اپنے رنگ بچا لیں تو بڑی بات ہوگی۔ نوجوان ووٹر تبدیلی کے اب خواب تو نہیں دیکھتا مگر روایتی سیاست سے متنفر ضرور ہو چکا۔ خاندانی سیاست کی پذیرائی اب ممکن نظر نہیں آتی۔
عاصمہ شیرازی نے اپنے کالم میں لکھا کہ نون لیگ کے پاس شاید یہ آخری موقع ہے کہ اب اُن کے لیے گلیاں سُنجیاں ہو رہی ہیں اور رانجھے کو راضی کرنے کی کوششیں بھی شد و مد سے جاری ہیں۔ سیاسی حریف اپنی جان بچانے کی کوششوں میں ہیں اور عمران خان منظر سے غائب۔
عمران خان سیاسی حقیقت ہیں آج نہیں تو کل اسٹیبلشمنٹ ماضی کی طرح یوٹرن لے سکتی ہے۔ اگر لبھی کی راندہ درگاہ نون لیگ قبولیت کے پیمانے پر آ سکتی ہے تو تحریک انصاف کیوں نہیں؟
سوچ سمجھ کر بیانیہ بلکہ منشور اور پروگرام دیجیے۔ موقع اور مرضی سے بنائے گئے بیانیے کی گنجائش اب کم ہے،
سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ عوام مہنگائی میں پس گئے، ترقی کی شرح گھٹ گئی، تقریباً دس کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، فکر روزگار، فکر معاش بے روزگاروں کے کلیجے کھا گئی مگر سیاست مصلحت اور مفادات کے نرغے میں رہی۔ نظریے بیانیوں کی بھینٹ چڑھ گئے جبکہ عوام کی نبض سے سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہٹتا چلا گیا۔
سیاسی جماعتوں کو سمجھنا ہو گا کہ اب بات بیانیوں سے نہیں بنے گی بلکہ معاشی پروگرام اور ایجنڈا عوام کو دینا پڑے گا۔ یہ درست ہے کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی مداخلت نے ملک کو ناقابل یقین نقصان پہنچایا مگر ساتھ ہی اس بات کا ادراک بھی ضروری ہے کہ عوام کو فریب سے نکال کر سچ بتایا جائے، حقائق سے آگاہ کیا جائے اور عوام کے دباؤ کو سیاسی نظام کے تابع کیا جائے ورنہ انتخابات انتشار کو جنم دے سکتے ہیں جسے روکنے کے لیے سیاسی راہنماؤں کو عوام میں اُترنا ہو گا۔