اسلام آباد: ترجمان پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس سے آڈیو لیکس ہونا ایجنسیوں کی ناکامی ہے ۔ان پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ وزیر اعظم کا آفس سائبر سیکیورٹیز سے متعلق غیر محفوظ ہے۔ہیکر دعویٰ کررہا ہے کہ اس کے پاس قومی سلامتی اور سیکیورٹی سے متعلق گفتگو بھی موجود ہے۔ معاملے کی مکمل تحقیقات ہونا ضروری ہے تاکہ ایسے واقعات سے متعلق حقائق سامنے آسکیں۔
فواد چودھری نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ حکومت پاکستان ہیکر سے ڈیٹا خریدنے کی کوشش کررہی ہے ۔اب وزیر اعظم ،ان کا آفس پریشان ہے۔ حکمرانوں کی 140 گھنٹے کی گفتگو 20 اگست سے وہیب سائٹ پر موجود تھی۔ وزیر اعظم آفس کی آڈیو وہیب پر فار سیل تھی، کسی کو خبر تک نہ ہوئی ۔ 3 لاکھ 45 ہزار ڈالر مانگ رہا تھا، کسی کو خیال نہیں آیا ۔ آئی بی جیسی انٹیلی جنس ایجنسی پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ ڈارک ویب پر یہ آڈیو لیک ہوئی ہے۔ڈارک ویب پر پتہ نہیں چلتا کہ کس نے لیک کی ہے۔ ہیکر تین لاکھ پنتالیس ہزار ڈالر پر فروخت کر رہا ہے۔ڈیڑھ ماہ پہلے سے یہ ڈارک ویب پر پڑی ہوئے ہے ۔یہ کام عام آدمی کو نہیں پتہ چلتا۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ایجنسیز کا کام تھا کہ اس کو چیک کرتے۔اربوں روپے ایجنسیوں کو جاتے ہے۔ان کا کام تھا کہ پتہ لگاتے ۔ کل ایک ٹویٹر اکائونٹ بنا جس پر یہ آڈیو لیک سامنے آئی ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی آفیشل بیان سامنے نہیں آیا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس آڈیو سے پتا چلتا ہے کہ ہماری حکومت کتنی اچھی فورننس کر رہے ہے۔ 36 گھنٹے گزر چکے، موجودہ حکومت کا مناسب ردعمل سامنے نہیں آیا ۔مریم اورنگزیب توشہ خانہ کا حوالہ دے رہی ہیں رانا ثنااللہ اس لیک کو اپنی گڈ گورننس سے جور رہا ہے۔