اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ نیب حکام نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا۔
نیب کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم، سابق مشیر خزانہ اور سابق ایم ڈی پی ایس او کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔عدالت نے نیب کو تینوں ملزمان کو 11 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔
شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا جب کہ دوران سماعت سابق وزیراعظم خود روسٹرم پر آگئے اور جج محمد بشیر سے مکالمہ کیا کہ نیب نے تماشہ بنایا ہوا ہے اور دو افسروں کو دھمکا کر وعدہ معاف گواہ بنایا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے عدالت میں کہا کہ یہ جتنا ریمانڈ مانگ رہے ہیں ان کو دے دیں۔ بنانا ری پبلک بنائی ہوئی ہے اور میں عدالت کو یہ کہہ رہا ہوں کہ ان عدالتوں میں کوئی انصاف نہیں ہے۔ جہاں اسٹیٹ خود فورس کرےگورنمنٹ آفیسر کو وہاں کونسا انصاف رہ جاتا ہے اور ٹرائل کریں اوپن کورٹ میں لائیو تاکہ لوگوں کو پتہ چلا ملک میں کیا ہو رہا ہے کیونکہ یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے۔
دوسری جانب شاہد خاقان عباسی سے صحافیوں نے غیر رسمی گفتگو کی ۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے ساتھ مس ہینڈلنگ ہوئی۔ اس پر شاہد خاقان نے کہا کہ میرے ساتھ مس ہینڈلنگ نہیں ہوئی یہ جو ایکسپرٹ لائے تھے میں اسے مس ہینڈل کرنے لگا تھا۔ نیب کے اس شخص کے ساتھ مس ہینڈلنگ کرنی بھی چاہیے تھی اور میں نے مس ہینڈل کیا نہیں ہے لیکن کرنا چاہیے تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ عباسی صاحب کیا آپ کو گلاس مارا گیا اس پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو گلاس مارے گا اسے میں جو گلاس ماروں گا وہ دیکھیے گا۔
خیال رہے کہ نیب نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔