اسلام آباد : تحریک انصاف کی ممبر رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے کہا ہے کہ لیگی حکومت میں چار سال تک وزیرخارجہ ہی نہیں تھا، آج خواجہ آصف کو خارجہ پالیسی یاد آگئی۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی تقریر کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی سے متعلق بحث بہت ضروری ہے، خارجہ پالیسی سمیت تمام ایشوز پرپارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی، ہم پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں ہر پالیسی کو پارلیمنٹ سے منظور کرائیں گے، امید ہے اپوزیشن کو احساس ہوگیا ہوگا کہ حکومت عملدرآمد کررہی ہے۔
شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی حکومت میں خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں نہیں آتی تھی، گزشتہ حکومت نے چار سال تک کوئی وزیر خارجہ رکھا ہی نہیں اور آج اپوزیشن میں آتے ہی خواجہ آصف کو پالیسی پر بحث یاد آگئی؟
خارجہ پالیسی سے متعلق وزیراعظم نے اپنے پہلے خطاب میں واضح طور پر کہا تھا کہ پڑوسیوں کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں۔
خارجہ پالیسی سمیت تمام ایشوز پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں، نئی حکومت کے آتے ہی ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، ایران سے پیغام آیا ہے پاکستانی قیدیوں سے متعلق اقدامات کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر اپوزیشن کو کچھ یاد دلانا چاہتی ہوں، اسی معاملے پر بھارت آئی سی جے میں گیا جبکہ گزشتہ حکومت کو آئی سی جے کی حدود کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ کلبھوشن ہمارا اندرونی کیس ہے، آئی سی جے میں جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی، ماضی میں بھارت نے بھی آئی سی جے کی حدود کوتسلیم نہیں کیا تھا۔ پاکستان کو بلاوجہ ایک کیس میں پھنسا دیا گیا جس کو بھگت رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر خواجہ آصف نے بہت باتیں کیں میں انہیں یاد دلانا چاہتی ہوں، نواز شریف بھارت دورے پر گئے اور حریت رہنماؤں سے ملاقات نہیں کی، بھارتی دورے میں نوازشریف کو حریت رہنماؤں سے ملنا چاہیے تھا، کشمیر کمیٹی بنائی گئی اربوں روپے خرچ کیے گئے، کمیٹی نے کیا کام کیا ہے؟
شیریں مزاری نے بتایا کہ پہلی مرتبہ برطانوی حکومت نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدہ کیا، برطانیہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے پاکستان کے پاس آیا، افغان مہاجرین سے متعلق گزشتہ حکومت نے کیا اقدامات کیے؟ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق کئی اعلانات ہوئے لیکن نتیجہ صفر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ یوٹرن کی باتیں کرتے ہیں وہ پہلے اپنی حکومت کاریکارڈ چیک کریں، خواجہ آصف نے آج ڈیمز سے متعلق بھی باتیں کیں، نواب تالپور نے کئی مرتبہ اسمبلی میں خواجہ آصف سے پانی کی قلت کا پوچھا لیکن خواجہ آصف نے نواب تالپورکو جواب دینا تک گوارا نہ کیا۔