اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کا ہنگامی طور پر اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے لندن جانا پڑا تھا اور روانگی کے ساتھ ہی واپسی طے کی تھی۔ انہوں نے کہا 10 سال پہلے بھی ستمبر میں اسی فلائٹ سے وطن واپس آیا تھا لیکن مشرف دور میں مجھے ائر پورٹ سے نکلنے نہیں دیا گیا تھا۔ عدالتی توہین کا یہ مقدمہ شاید کسی داراز میں پڑا ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آمریت کی نہ ماننے پر جیل کاٹی، جلاوطنی برداشت کی لیکن کسی کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ حالات کی سنگینی کا سامنا پہلے بھی کیا اب بھی کر رہا ہوں جبکہ آئین اورقانون کے لیے قربانیاں بھی دی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کوئی ثبوت نہ ملا تو عدالت نے جے آئی ٹی بنا دی اور اسی عدالت نے فیصلہ بھی سنا دیا اور نگرانی بھی کا حکم دیا۔ اسی عدالت نے نیب کورٹ کا کنٹرول بھی سنبھال لیا کیا فیئر ٹرائل اسے کہتے ہیں۔ کیا یہی قانون کی حکمرانی ہے میں نے وکلاء کنونشن میں 12 سوال اٹھائے ایک کا بھی جواب نہیں آیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ انصاف اور قانون کے تقاضے کسی بُری طرح پامال ہو رہے ہیں جبکہ فیصلہ میرے خلاف دینا تھا اس لئے اقامہ کی آڑ لی گئی۔
انہوں نے کہا ہم اس فیصلے پر کیسے ایمان لے آئیں کیونکہ میری اپیل پر تاریخی فیصلہ جی ٹی روڈ پر عوام نے دیا اور حلقہ این اے 120 کا فیصلہ بھی کامیابی ہے اور یہ فیصلے انشاء اللہ آتے رہیں گے جبکہ ایک بڑا فیصلہ 2018 میں آئے گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا پانامہ ڈرامہ میں ثبوت کا بار مدعی کے بجائے مجھ پر ڈالا گیا جبکہ میں اور میرے بچے جے آئی ٹی کے ہیروں کے سامنے پیش ہوتے رہے۔ ایسے ہیرے جن کے خلاف انکوائریاں چل رہی تھیں کیونکہ ایسے ہیروں کے خلاف کارروائی خود سپریم کورٹ بھی نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا تھا احتساب عدالت کے سامنے آج پیش ہو آیا ہوں اور پوری قوم کو سیدھی بات کر رہا ہوں اس ملک کو آئین کے مطابق چلنے دیں جبکہ اہلیت اور نا اہلی کے فیصلے 22 کروڑ عوام کو کرنے دیں۔ نواز شریف نے کہا فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی کیونکہ تمیز الدین سے لیکر نواز شریف تک کیس بکھرے پڑے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ 70 سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا جو تنخواہ میں نے بیٹے سے نہیں لی اس پر میں صادق اور امین نہیں رہا کاش اکاؤنٹس کھنگالنے والوں کی نظر میرے سیاسی اثاثوں پر بھی پڑتی۔ پاکستان میں بنائے گئے بجلی کے کارخانے، موٹرویز، سڑکوں کا جال کیا معمولی اثاثے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں