اوساکا: پاکستان سمیت دنیا بھر میں امراض قلب کا سلسلہ تشویشناک حد تک تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ روزانہ مونگ پھلی کے پانچ سے دس دانے دل اورفالج کے امراض کے خلاف ڈھال بن سکتے ہیں ۔
جاپان میں ہونے والی تحقیق امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایشیائی باشندوں میں دل اورفالج کے بڑھتے ہوئے امراض کو روکنے کےلئے مونگ پھلی کو معمول کی غذا کا حصہ بنایا جائے ۔
تحقیق کے مطابق اگر روزانہ مونگ پھلی کے پانچ دانے کھائے جائیں تو خون کےلوتھڑے بننے اور فالج کے اثرات و خطرات میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ جبکہ دل کی نالیوں کی تنگی کا خطرہ 13 فیصد تک کم ہوسکتا ہے جن میں خود فالج اور دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے مرد اور عورت پر اس کے یکساں مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس طرح ہم مونگ پھلی کو ایک جادو بھری غذا کہہ سکتے ہیں جس کی تھوڑی سی مقدار بھی بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
اوساکا یونیورسٹی گریجویٹ اسکول آف میڈیسن سے وابستہ سماجی ادویہ کے ماہر پروفیسر ساٹیو آئکی ہارا اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ مونگ پھلی مونوسیچیوریٹڈ فیٹی ایسڈز، پولی ان سیچیوریٹڈ فیٹی ایسڈز، معدنیات، وٹامن، فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں اور یہ سب ملکر بلڈ پریشر، جلن اور مضر کولیسٹرول سے محفوظ رکھتی ہیں ۔
تحقیق کی رپورٹ کی تیاری کے لئے 74,793 مردوخواتین پرنیا سروے کیا گیا ۔ جن کی عمریں 45 سے 74 برس تھی اور انہیں ایک طویل مطالعے کے لیے جاپانی پبلک ہیلتھ سینٹر نے بطور رضاکار بھرتی کیا تھا۔ اوسط 15 برس تک تمام افراد کا جائزہ لیا گیا اور انہیں مونگ پھلیاں کھانے کو بھی کہا گیا تھا۔
ان میں سے جن افراد نے محض مٹھی بھر مونگ پھلیاں کھانے کو بھی معمول بنایا ان میں دونوں اقسام کے فالج یعنی اشکیمک اور ہیمریج کا خطرہ 87 فیصد کم دیکھا گیا جبکہ دل کے امراض کا خدشہ بھی ٹل گیا۔
واصح رہے کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ 40 سال سے عمر کے ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ 10 بڑےچمچے بھر مونگ پھلی کھائیں۔ اس سے وہ نہ صرف کولیسٹرول اور بلڈ پریشر سے محفوظ رہیں گے بلکہ خود جان لیوا فالج اور امراضِ قلب سے بھی دور رہیں گے ۔