اسلام آباد: فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف پاکستان کے ایوان بالا میں مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سینیٹ میں قرارداد قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کی اور قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کیلئے جب حکومت سرپرستی میں ہوں تو مخلتف مذاہب میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے ہماری محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور کوئی مسلمان آخری نبی الزمان کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔
متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات مسلمانوں کے جذبات مجروع کرتے ہیں اور بین الاقوامی برادری ایسے اقدمات روکنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قرارداد کی کاپی دفتر خارجہ اور فرانسسی سفیر کے حوالے کرنے کی ہدایت کر دی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فرانس کے صدر میکرون نے اس قبیح حرکت کی سرپرستی میں بیان دیا جو کہ قابل مذمت ، اشتعال انگیزی اور شیطانیت پر مبنی ایک ایسی دانستہ حرکت ہے جس سے نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ دنیا کے دیگر مذاہب کے امن پسند عوام کے جذبات کو بھی شدید ٹھیس پہنچی۔
سینیٹر سراج الحق نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ اور اس کے سفیر کو ملک سے نکالا جائے اور پاکستان کو اس معاملے کو او آئی سی میں لیڈ کرنا چاہیے۔
اجلاس کے دوران مولانا عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں لیکن میرا مطالبہ ہے کہ فرانس کے ساتھ سفارتی طور مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے معافی مانگنے تک دونوں ممالک کے سفارتخانے بند کر دینے چاہیں۔
مولانا عطا الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ فرانس کے ہمسایہ ملکوں کو بھی انہیں وارننگ دینی چاہیے جبکہ ہمیں اپنی اولاد اور والدین سے بھی زیادہ محمد ﷺ سے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں ۔ ہمیں کسی بھی پیغمبر کی توہین برداشت نہیں اور ہمارے لیے تمام پیغمبر ایک جیسے ہیں۔ ایک ملک میں فرانس کے سفارتخانے کو آگ لگا دی گئی ہے اور جب ایسے واقعات ہوں گے تو مسلمانوں پر الزام نہ لگایا جائے۔