پاکستان میں کورونا سے یومیہ اموات میں کمی ریکارڈ، مزید 3 مریض دم توڑ گئے

07:51 AM, 26 Oct, 2020

اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس سے یومیہ اموات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق مزید 3 مریض دم توڑنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہزار 739 ہو گئی ہے جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 707 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ ملک میں متاثرین کی تعداد 3 لاکھ، 28 ہزار 602 تک جا پہنچی ہے جبکہ 3 لاکھ، 11 ہزار 75 صحتیاب ہوئے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 10788 ایکٹو مریض موجود ہیں۔ صوبہ سندھ میں 2598، صوبہ پنجاب میں 2335، خیبر پختونخوا 1269، اسلام آباد 212، گلگت بلتستان، 90، بلوچستان 148 جبکہ آزاد جموں وکشمیر میں 87 افراد کورونا وائرس کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ اس وقت آزاد کشمیر میں 714، بلوچستان 227، گلگت بلتستان 212، اسلام آباد 1346، خیبر پختونخوا 513، پنجاب 3192 اور سندھ میں 4584 ایکٹو مریض موجود ہیں۔

کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کے خطرات کے پیش نظر حکومت کی جانب سے بار بار شہریوں کو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کی ہدایت اور تاکید کی جا رہی ہے۔ شہریوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ کسی قسم کی محفل میں اور رش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔ سماجی فاصلہ اختیار کریں۔ 20 سیکنڈز کیلئے اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔ چہرے کو ہاتھ مت لگائیں۔ باہر جاتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں۔ کسی علامت کی صورت میں قرنطینہ اختیار کریں۔

تقریبا سات روز کے اندر کورونا سے متاثرہ شخص میں اسبیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ بہت سے افراد میں کم نوعیت کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن میں آنکھوں میں سوزش، کھانسی، بخار یا سر درد شامل ہیں اور بہت سے لوگوں میں کوئی بھی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ متاثرہ افراد میں سے 20 فیصد لوگ شدید علامات کا شکار ہو جاتے ہیں اور انہیں ہسپتال کی ضرورت ہوتی ہے۔

جب بھی کوئی متاثرہ شخص کھانستا، چھینکتا ہے یا سانس لیتا ہے تو یہ وائرس ہوا میں معلق ہو جاتا ہے اور اگر کوئی بھی اس وائرس آلود ہوا کے پاس آئے تو وہ اس بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔ کووڈ19 ہوا میں 9۔3 گھنٹے تک معلق رہتا ہے اور مختلف سطوحات پر ٹمپریچر کے مطابق 12۔9 دن تک موجود رہتا ہے۔ تاہم، ذیادہ تر سطوحات پر کورونا وائرس 1 سے 4 دن تک موجود رہتا ہے۔

کورونا وائرس عام طور پر پرندوں اور میملز میں پایا جاتا ہے اور ریسپائیریٹری سسٹم کو متاثر کرتا ہے۔ کورونا وائرس تقریباً 1960 سے انسانوں میں نزلہ زکام پھیلا رہے ہیں مگر پچھلے کچھ عرصے میں اس وائرس کے باعث شدید نوعیت کی بیماریاں بھی دیکھی جا چکی ہیں جن میں 2002۔2004ء میں ایس۔اے۔آر۔ایس اور 2012 میں مرس کے امراض شامل ہیں۔

کووڈ19 دیگر کورونا وائرس کی طرح ایک تاج کی شکل کا نسبتا بڑے سائز کا ایک وائرس ہے جو نزلہ، زکام، کھانسی اور جسم میں شدید کمزوری کا باعث بنتا ہے مگر شدید صورتحال میں سانس میں دشواری اور آرگن فیلیئر کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ سارز/مرس اور کووڈ19 میں واضح فرق یہ ہے کہ یہ جدید وائرس بے حد تیزی سے پھیل سکتا ہے جبکہ اس سے پیدا ہونی والی شرح اموات نسبتا خاصی کم ہیں۔ سارز/مرس کی طرح یہ وائرس بھی چمگاڈر سے ایک انٹر میڈییٹ ہوسٹ جس کا نام پینگولن سے ہوتے ہوئے انسانوں تک پہنچا ہے۔

ادھر دنیا بھر میں کورونا متاثرہین کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ مریضوں کی تعداد 4 کروڑ 33 لاکھ 28 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ مرنے والوں کی تعداد 11 لاکھ 59 ہزار جبکہ فعال کیسز کی تعد ایک کروڑ 26 لاکھ سے زیادہ ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں امریکا میں 60 ہزار نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ 88 لاکھ 89 ہزار مجموعی متاثرین کے ساتھ امریکا تاحال نمبر ون پر ہے۔ دوسرے نمبر پر بھارت ہے جہاں وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 80 لاکھ کے قریب ہو چکی ہے۔ برازیل میں مرض سے اموات کی تعد بھارت سے زائد ہے جو 15 لاکھ 7 ہزار سے زائد ہے۔

مزیدخبریں