لاہور: انتظار کی گھڑیاں ختم، میٹرو اورنج لائن ٹرین کو عوام کے لیے کھول دیا گیا، سفر کے لیے شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق اورنج لائن ٹرین کا روٹ ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن تک ستائیس کلومیٹر ہے اور یہ سفر 45 منٹ میں طے ہو گا۔ ٹرین میں خواتین اور معذوروں کیلئے سیٹیں مختص ہیں، فی مسافر یکطرفہ کرایہ 40 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ہر پانچ منٹ کے بعد ٹرین سٹیشن پر آئے گی۔ ٹرین صبح ساڑھے 7 سے رات ساڑھے 8 بجے تک چلے گی۔ اورنج لائن ٹرین کے ٹریک پر 26 سٹیشنز بنائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے گزشتہ روز لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔ یہ منصوبہ گزشتہ چار سال سے جاری تھا جو بالاخر مکمل ہو چکا ہے۔ ٹرین کا ٹیسٹ رن چار ماہ سے جاری تھا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اورنج ٹرین کا کرایہ کم کیا جائے، مہنگائی کے اس دور میں 40 روپے کرایہ بہت زیادہ ہے۔
افتتاحی تقریب میں چینی قونصلیٹ کے افسران، صوبائی، وفاقی وزرا، اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی، آئی جی پولیس پنجاب، پاکستان ریلویز کے حکام اور دیگر ملحقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔ منصوبے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک پانچ بوگیوں پر مشتمل ایک ٹرین میں ایک ہزار مسافر سفر کر سکیں گے۔
اورنج لائن کے ٹریک پر 22 ٹرینیں چلیں گی اور ہر ٹرین میں ایک ہزار مسافروں کی گنجائش ہوگی۔ ٹرین بیک وقت تین سو مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچائے گی۔
یہ منصوبہ صرف 27 ماہ کے دوران 2017ء میں مکمل ہونا تھا جبکہ تخمینہ 165 ارب کا تخمینہ لگایا گیا تھا جو بڑھ کر 300 ارب تک جا پہنچا۔ 28 جنوری 2016ء کو پراجیکٹ کے خلاف ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانے سے متعلق دائر درخواستوں پر ہائیکورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا جس کے باعث گیارہ مقامات پر ایک سال دس ماہ تک کام بند رہا۔ موجودہ حکومت نے 29 اپریل 2019ء کو میٹرو ٹرین کا پہلا ٹیسٹ رن کیا جس کے دوران انڈر گرائونڈ ٹریک کی چیکنگ بھی کی گئی۔ ٹریک پر 26 سٹیشنز میں سے دو زیر زمین بنائے گئے ہیں۔ ٹرین کے ساتھ پانچ بوگیاں منسلک ہوں گی اور ہر بوگی میں ساٹھ مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔