راولپنڈی: صدر آزاد کشمیر سردار مسعودخان نے کہا ہے کہ کشمیر پر صرف سہ فریقی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ جارحیت کے ردعمل میں بھارت کو قبرستان بنا دیں گے۔ اکھنڈ بھارت کبھی قائم نہیں ہونے دینگے۔
راولپنڈی آرٹس کونسل میں آزاد کشمیر بارے کشمیر انسٹی ٹیوٹ اور انٹرنیشنل ریلشن اور مینیارٹیز کے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آواز دنیا میں بلند کرنے میں مقبوضہ کشمیر کے ساتھ آزاد کشمیر کی عوام کا بھی بڑا کردار ہے۔ آزاد کشمیر جنگ لڑ کر آزاد کرایا لیکن ایٹمی طاقت ہو کر وسائل کی کمی کا رونا رو رہے ہیں۔
سردار مسعود خان نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت بحال اور کشمیری رہنمائوں پر پابندیاں ختم کی جائیں۔ پاکستان سے مزید آواز بلند ہونے ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کو کشمیر کے لیے مہم چلانا ہوگی، صرف سفارت کاری سے کام نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں پر ظلم بند کیا جائے۔ آج ازادی کی جنگ ابلاغ کی جنگ ہے۔ پوری دنیا میں سیاست دانوں کو آواز بلند کرنی چاہہے۔ آزاد کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ سکھ، عیسائی اور دیگر قومیں آباد ہیں اور وہ بھی کشمیر کا حصہ ہیں۔ صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کو بند کیا جائے۔ کشمیری رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔ ہمیں دنیا بھر کی انسانی تنظیموں کی تائید حاصل ہے۔ پاکستان میں بھی کشمیر کے معاملے پر شور شرابا ہونا چاہیے۔ اس تحریک کو بین الاقوامی تحریک بنانا ہو گا۔
کچھ دن قبل ایک اور تقریب سے خطاب میں سردار مسعود خان نے کہا تھا کہ بھارت دنیا کی ظالم ترین ریاست ہے جس نے گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیر پر غیرقانونی تسلط قائم کر رکھا ہے۔ بھارت غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے اور عالمی قوانین کی توہین کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر کو دنیا کے ہر ملک اور سیاست میں زیر بحث لانے کیلئے ایک عالمی مسئلے کے طور پر اجاگر کرنا چاہیے کیونکہ ہمارے کشمیری بہن بھائی ظالم بھارتی فوجوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہو رہے ہیں اور مارے جا رہے ہیں۔ آزاد جموں وکشمیرکے صدر نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں سہ فریقی بات چیت کے لئے اپنے مطالبہ کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر بھارت کے ساتھ بات چیت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونی چاہیے اور پاکستان اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر کشمیریوں کی موجودگی لازمی ہونی چاہیے۔ مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر اپنا غیر قانونی قبضہ مضبوط بنانے اوراقوام متحدہ اور کشمیریوں کو بات چیت کے عمل سے باہر رکھنے کے لئے دو طرفہ مذاکرات کو ہمیشہ ایک ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد اور اس مسئلے پر پیشرفت کیلئے بات چیت کے عمل میں اقوام متحدہ کی نگرانی ضروری ہے۔