سڈنی: آسٹریلیا میں بھی مسلم دشمنی کی ہوا چل پڑی ، ایک سفید فام شخص نے گیلی پولی مسجد میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی۔ یہ مسجد ترکش فاؤنڈیشن کے زیرانتظام چلائی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فاؤنڈیشن نے مسجد پر حملے کی مذمت کی اور اظہار تشویش کرتے ہوئے آسٹریلوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز نظریات کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
ادھر فرانس کے بعد جرمنی میں بھی اسلاموفوبیا کی بدترین لہر نے مسلمان ملکوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے جرمن پولیس اہلکاروں نے مسجد پر چھاپہ مارا اور نمازیوں کو حراساں کیا۔
150 سے زائد نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے برلن کی ’میولانا مسجد‘ میں صبح کی نماز کے وقت چھاپہ مارا۔ پولیس اہلکاروں نے مسجد کے تقدس کو پامال کیا اور جوتوں سمیت مسجد میں گھومتے رہے اور تلاشی لی۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مسجد میں مالی بے ضابطگی کی تفتیش کے لیے کارروائی کی ہے۔ مسجد انتظامیہ نے پولیس کے دعوے کو مسترد کردیا۔
ادھر، ترک وزارت خارجہ نے جرمنی میں مسجد کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے خلاف اس کارروائی کو گھناؤنا فعل قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی حکومت کے اسلام مخالف رویئے پر مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ فرنچ پروڈکٹس‘ اور’بائیکاٹ فرانس‘ کے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، سوشل میڈیا پر مہم کے آغاز کے بعد کویت کی مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات ہٹا لی گئیں، خلیج تعاون کونسل اور یونیسکو فرانس میں کویتی مشن نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اسلام سے متعلق بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور ان کے ریمارکس کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔