اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ بھارت اسے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کرے۔ بھارت نظریاتی طور پر پاکستان کیخلاف ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے یہ اہم باتیں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اور خطے کے کنکشن افغانستان سے صدیوں سے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی ایک تاریخ ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا ہمسایہ افغانستان 40 سال سے انتشار کا شکار ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کو بھی بے حد نقصان اٹھانا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپس میں شک و شبہات پیدا ہونے سے مزید مسائل پیدا ہوئے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ پاکستان کو بھی نقصان ہوا۔ تاہم وقت آگیا ہے کہ ہم ماضی کو دیکھیں اور سیکھیں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ ماضی میں رہنے کی بجائے اس سے سیکھنا ہوتا ہے۔
عمران خان نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے عوام جیسی حکومت منتخب کرنا چاہیں یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ پاکستان افغانستان کی جو بھی حکومت ہوگی اس سے بھرپور تعاون کرے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں تجارت کے حوالے سے بہتر تعلقات ہوں۔ فیصلہ کیا ہے ملک کو انڈسٹریلائزیشن کی طرف لے کر جانا ہے۔
پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 72 سال میں بھارت میں مسلمانوں سے شدید نفرت کرنے والی حکومت وجود میں آئی۔ بھارت میں مسلمانوں سے جو سلوک آج ہو رہا ہے، وہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ بھارت نظریاتی طور پر پاکستان کیخلاف ہے۔ خدشہ ہے بھارت افغانستان کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کرے گا۔
اس موقع پر سپیکر افغان جرگہ میر رحمان رحمانی کا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔ تجارت اور سرمایہ کاری فورم کے انعقاد پر مشکور ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے پارلیمانی روابط کا فروغ اہم ہے۔ افغان امن عمل میں پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پرامید ہوں کہ اس فورم کے انعقاد سے تجارتی تعلقات کو وسعت ملے گی۔ دوحہ امن معاہدے سے افغانستان میں امن کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ افغان قیادت تشددکےخاتمےاورعوامی خوشحالی کیلئے کوشاں ہے۔ دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں کہنا تھا کہ اس سے دونوں ممالک کے روابط مزید فروغ پائیں گے۔ دونوں ممالک غربت اور عدم استحکام کیخلاف مشترکہ اتحاد قائم کر سکتے ہیں۔ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی تو عوام کیلئے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ تاجروں کو سہولتیں دینے سے غربت میں واضح کمی ہوگی۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے سہولتیں افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بڑھانے کا ثبوت ہے۔ تاجروں کو سہولت سے پاک افغان تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ٹریفک کو بحال کیا۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کیلئے پرعزم ہے۔ افغانستان کے ساتھ نئی ویزہ پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے۔ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے بہترین ملک ہے۔