اسلام مخالف مہم: پاکستان کا سخت نوٹس، فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر لیا

09:50 AM, 26 Oct, 2020

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے اسلام کیخلاف مہم کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر لیا ہے۔ ان سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا جائے گا۔

اس حوالے سے نجی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ فرانس کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر لیا گیا ہے، ان سے اسلام مخالف مہم پر احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ مہم پر یورپی معاشروں نے پابندی لگائی، اب وقت آگیا ہے کہ اس معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے، مہذب ملکوں کو مسلمانوں کے جذبات کا بھی احترام کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بدقسمتی سے فرانسیسی صدر نے دہشتگردوں کی بجائے اسلام پر حملہ کرکے اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ قائد کی پہچان انسانوں کو متحد کرنا ہے، جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے تقسیم کرنے کی بجائے کیا۔ یہ وقت ہے جب صدر میکرون دوریاں بڑھانے اور ایک خاص گروہ کو دیوار سے لگانے جس سے بنیاد پرستی کو سازگار ماحول میسر آتا ہے کی بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھتے اور شدت پسندوں کو جگہ دینے سے انکار کرے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے میکرون نے دہشت گردوں کی بجائے اسلام پر تنقید کرکے اسلام فوبیا کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ صدر میکرون بلا سوچے سمجھے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات پر حملہ آور ہوئے اور انہیں مجروح کرنے کا سبب بنے ہیں۔ یہ دہشت گرد ہیں جو معاشرے میں تشدد پیدا کرتے ہیں، چاہے وہ مسلمان ہوں، گورے انتہا پسند یا نازی نظریہ رکھنے والے ہوں۔ لاعلمی پر مبنی عوامی بیانات مزید نفرت اسلام فوبیا اور شدت پسندی کو ہوا دینے کی وجہ بنیں گے۔

بعد ازاں وزیراعظم نے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ کو ایک خط میں اسلام کے خلاف نفرت اور اسلامو فوبیا کی روک تھام کے لیے ہولوکاسٹ کی طرز پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ اپنے خط کے مندرجات میں انہوں نے فیس بک کے انی کی توجہ بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی طرف دلائی ہے جو دنیا بھر میں نفرت ، انتہاپسندی اور تشدد کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ نفرت کا پیغام پھیلانے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو مسلمانوں کے خلاف جاری نسل کشی کے مکمل ہونے کا مزید انتظار نہیں کرنا چاہے جو کہ اس وقت بھارت جیسے ممالک اور مقبوضہ کشمیر میں جاری ہے اور فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

ادھر دفتر خارجہ نے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کچھ ترقی یافتہ ممالک میں حضور اکرمۖ خاتم النبیین کی عظمت کے خلاف توہین آمیز کارروائی اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ہم کچھ سیاستدانوں کی جانب سے پریشان کن بیانات پر مزید خوفزدہ ہیں کہ وہ آزادی اظہار کی آڑ میں ایسی گھناؤنی کارروائیوں کا جواز پیش کرتے ہیں اور صرف سیاسی فوائد کیلئے دہشتگردی کو اسلام سے منسلک کرتے ہیں۔

مزیدخبریں