لاہور: گستاخانہ خاکوں کی معاملے پر چیئرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں پر ہم سب کے دل دکھی ہیں اور انبیا کی توہین کرنیوالا امن پسند نہیں ہو سکتا جبکہ مذہب کے نام پر توہین کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
مولانا طاہر اشرفی نے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ او آئی سی میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کو جرم قرار دے تاکہ یہ سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے کیونکہ یہ سیاسی نہیں بلکہ ہم سب کا مشترکہ ایشو ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر مسلمانوں کا مقدمہ لڑا اور انہوں نے اسلاموفوبیا کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا تھا۔
مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ عالمی سطح پر مستقل طور پر قانون سازی ہونے تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا اور ہم مستقل بنیادوں پر اس چیز کا حل چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں تمام اسلامی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں اور او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی قرارداد لے کر جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی استعداد کے مطابق جتنا کر سکتے ہیں وہ سب کر رہے ہیں، آج عالم اسلام اور عرب میں پاکستان کے موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے لیکن انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا۔
مولانا طاہر اشرفی نے اپیل کی کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے اور دنیا بھر میں خاکوں کیخلاف احتجاج ہو رہا ہے لیکن احتجاج کے دوران املاک نہ جلائی جائیں۔
خیال رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف پاکستان کے ایوان بالا میں مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سینیٹ میں قرارداد قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کی اور قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کیلئے جب حکومت سرپرستی میں ہوں تو مخلتف مذاہب میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے ہماری محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور کوئی مسلمان آخری نبی الزمان کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔
متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات مسلمانوں کے جذبات مجروع کرتے ہیں اور بین الاقوامی برادری ایسے اقدمات روکنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قرارداد کی کاپی دفتر خارجہ اور فرانسسی سفیر کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔