لندن : پوری دنیا میں کمر درد کی شکایت اکثر لوگوں کو رہتی ہے ۔ یہ ان لوگوں میں زیادہ دیکھا ہے کہ جو عام طور پر سارا دن بیٹھ کر کام کرتے ہیں ۔
ماہرین کے مطابق کمر درد کا مسلہ عام طور پر غلط انداز میں بیٹھنے یا لیٹنےکی وجہ سے پٹھوں میں تناؤ پیدا ہونے سے ہوسکتاہے ۔ اس سے بچنے کے لیے بلکل سیدھے بیٹھنے کا مشورہ دیا جاتاہے ، تاکہ کمر گردن اور کندھے بلکل ایک سیدھ میں ہو جائیں اور کمرے کے کچھاؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکے ۔
سیدھا بیٹھنے سے کمر کے اوپر کے حصے اور گردن پر اضافی دباؤ نہیں پڑتا ۔
غذائیت میں کمی ذہنی دباؤ اور سست لائف سٹائل کے باعث بھی کمر کے اوپر والے حصے میں درد کی شدت وقت کے ساتھ بڑھ جاتی ہے ۔
ماہرین صحت کی چند ہدایات پر عمل کرنے سے کمر کے درد سے نجات ممکن ہے ۔ اٹھنے بیٹھنے کا درست انداز کچھ لوگوں کو سیدھا بیٹھنے یا چلنے میں دشواری ہوتی ہے ۔ ان کے لیے سر ، کندھے ، اور کمر کو بلکل سیدھا رکھنا آسان نہیں ہوتا ۔ جس کے باعث کمر کے اوپر والے حصے میں بھی درد کی شکایت رہتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق تین ہفتوں کی مسلسل کوششوں کے بعد خود ہی درست انداز میں بیٹھنے کی عادت ہو جاتی ہے ۔
چاہے گھر سے کام کررہے ہوں یا دفتر سے لیکن ارد گرد کا ماحول مکمل طور پر آرام دہ ہوناچاہیے تاکہ کارکردگی میں اضافے کا باعث بنے ۔ یعنی کام کرنے کے لیے ایسے میز اور کرسی کا انتخاب کیا جائے تاکہ سیدھا بیٹھنے میں آسانی ہو اور کمر پر دباؤ کم سے کم پڑے ۔
کمر کا درد مسلسل بیٹھنے سے ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کام کے دوران ہر کچھ دیر بعد وقفہ کیا جائے ۔ جن لوگوں کو کمر کے اوپر والے حصے میں درد کا مسلہ رہتا ہے وہ روزانہ آٹھ سے دس گھنٹے کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں ۔اس لیے ضروری ہے کہ ہر ایک گھنٹے بعد ایک منٹ کا وقفہ لیا جائے ۔
چاہے گھر سے کام کریں یا دفتر سے ہر ایک گھنٹے بعد وقفہ کرنا ضروری ہے ۔ اس وقفے کے دوران گردن ، کندھوں ، اور کمر پر فوکس کرتے ہوئے ایسی ورزش کرنے چاہیے جو پٹھوں کو ریلیکس رکھنے میں مدد دے سکے ۔
جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے بھی گردن اور کمر کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم تین لیٹر پانی پیا جائے ۔