ریاض:سعودی عرب میں تارکین وطن کو بڑی مشکل کا سامنا اس وقت کرنا پڑ گیا جب سعودی وزارت افرادی قوت نے ریاض میں 36 دکانیں سیل کردیں اور سعودائزیشن کی خلاف ورزی پر 44 تارکین کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے رہائشی روزگار کی تلاش میں قانونی و غیر قانونی طور پر جاتے ہیں اور اپنے گھر والوں کیلئے روزی روٹی کمانے کے چکر میں کئی مشکلات کا سامنا بھی کرتے ہیں۔
کورونا وبا کے باعث سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک نے غیر ملکیوں کو نوکریوں سے نکال دیا جبکہ قبل ازیں بھی سعودی عرب نے سعودائزیشن کے پیش نظر پاکستانیوں کو نوکریوں سے برطرف کردیا تھا جس کے بعد بڑی تعداد میں پاکستانی روزگار سے محروم ہوگئے تھے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے انسپکٹرز نے دارالحکومت ریاض کے پرانے طرز کے ایک بازار میں چھاپہ مار کارروائی کی ہے۔ بغیر لائسنس دکانیں کھلی ہوئی تھیں۔ سعودائزیشن کی خلاف ورزی پر گرفتاریاں کی گئیں۔
وزارت افرادی قوت کے انسپکٹرز نے چھاپہ مہم کے دوران دس خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں۔ انہوں نے ریکارڈ کیا کہ گھریلو کارکن خواتین کی اشیادکانوں پر فروخت کررہے ہیں اور قانون محنت کی دفعہ 39 کی پابندی نہیں کی جا رہی۔
انسپکٹرز نے ریاض کے معروف عوامی بازار میں 180 دکانوں پر تفتیشی کارروائی کی اور اس بات کا جائزہ لیا کہ دکاندار سعودائزیشن کی پابندی کررہے ہیں یا نہیں۔
اس بات کا بھی پتہ لگایا گیا کہ خواتین کے لیے مختص اسامیوں پر مرد تو کام نہیں کررہے۔ دکانداروں کی طرف سے قوانین محنت کی پابندی کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا۔
یاد رہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود سمارٹ آلات سے ’معا للرصد‘ ایپ کے ذریعے خلاف ورزیوں کی رپورٹیں بھی لیتی ہے جبکہ 19911 پر بھی رابطہ کرکے خلاف ورزیوں کی رپورٹ کی جاسکتی ہے۔
کورونا وبا کےدوران ایک اندازے کے مطابق بیرون ملک مقیم 11 ہزار سے زیادہ پاکستانی اپنی نوکریوں سے فارغ ہو گئے ہیں۔