اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کا مدرسہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کی زد میں آگیا۔ملتان میں زمین کو کمرشل استعمال میں لانے پر مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کی 50 سے زائد دکانیں مسمار کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے لیے الیکشن 2018 ایک ڈراونا خواب بن کر ثابت ہوئے۔یہ انتخابات جہاں وزیراعظم عمران خان کے لیے نیک شگونی کا پیغام ثابت ہوئے وہیں مولانا فضل الرحمان کے لیے زوال کا پیغام لائے۔الیکشن کے بعد مولانا نے انتخابات پر دھاندلی کا الزام لگا کر حلف اٹھانے سے انکار کرنے کے لیے اپوزیشن کو اکٹھا کیا تو اپوزیشن نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔14 اگست نہ منانے کا بیان دیا تو اس پر بھی شدید عوامی ردعمل دیکھنے کو ملا۔مولانا فضل الرحمان کے بیٹے مولانا اسعد الرحمان نے ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن لڑا تو اس میں بھی شکست ہوئی۔بعد ازاں انکے بھائی ضیاالرحمان کو بھی کمشنر افغان مہاجرین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور یوں آخری حکومتی عہدہ بھی مولانا فضل الرحمان کے گھر سے رخصت ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے لیے سرگرم مولانا فضل الرحمان کے لیے ایک اور بری خبر آ گئی۔مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کا مدرسہ بھی تجاوزات کے خلاف آپریشن کی زد میں آ گیا ۔ ملتان کی ضلعی انتظامیہ نے مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کے مدرسہ کے گردونواح میں موجود 50 دکانیں مسمار کر دی ہیں۔جامعہ قاسم العلوم کے گر دونواح میں لیز کی زمین کو کمرشل استعمال میں لانے پر ضلعی انتظامیہ نے آپریشن کرتے ہوئے 50 سے زائد دکانیں مسمار کر کے 2 ارب روپے کی زمین واگزار کرالی۔گول باغ میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کیلیے بھاری مشینری استعمال کی گئی، اس موقع پر پولیس نے گول باغ کو چارو ں اطرا ف سے سیل کر کے آمدورفت کیلئے بند کیا جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے لیز پر حاصل کی گئی زمین کو کمرشل استعمال میں لانے پر مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کی 50 سے زائد دکانیں مسمار کر دیں۔