اسلام آباد:سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس صدیقی نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ جوڈیشل کونسل نے آرٹیکل 10 اے کے تحت فیئرٹرائل کا حق نہیں دیا اور درخواستگزار کو آئینی حق سے محروم رکھا گیا۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ اسے آئین کے آرٹیکل 4 اور 25 کے تحت قانونی اور مساوی حق نہیں ملا، جوڈیشل کونسل کی تمام کارروائی قانون اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہے۔
جسٹس شوکت عزیز نے سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ چیلنج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کونسل کی برطرفی کی سفارش میں بدنیتی شامل تھی۔درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر بحال کیا جائے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے درخواست میں لکھا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو الزامات کی انکوائری کرنی چاہئے تھی۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ تمام کارروائی کا مقصد مجھے اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بننے سے روکنا تھا۔
خیال رہے کہ 11 اکتوبر 2018 کو صدر مملکت کی منطوری کے بعد وزارت قانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹادیا تھا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے انہیں عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار ایسوسی ایشن سے خطاب حساس اداروں پر سنگین الزام لگائے تھے۔