بغداد: عراقی فوج نے امریکا کے تعاون سے ملک میں داعش کے زیر تسلط آخری مراکز چھڑانے کے لیے پیش قدمی شروع کردی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی فوج نے شام سے ملحقہ وادی فرات میں واقع دو قصبات القائم اور روا کو داعش سے چھڑانے کے لیے پیش قدمی شروع کردی ہے۔
یہ دونوں قصبے 2003 میں امریکی فوج کے داخلے کے بعد سے مسلسل دہشت گردی کے گڑھ بنے رہے ہیں۔ داعش کے خلاف لڑنے والے امریکی اتحاد نے اسے آخری بڑی جنگ قرار دیا ہے۔عراقی فوج کی حالیہ پیش قدمی کے حوالے سے وزیراعظم حیدر العبادی کا کہنا ہے کہ ہمارے فوجی دہشت گردوں کے خلاف ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہے ہیں جو جلد اپنے دیگر علاقوں کو بھی داعش کے آزاد کرالیں گے۔
اب داعش کے دہشتگردوں کو یا تو مرنا ہے یا پھر ہتھیار ڈالنے ہیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی نے دعوی کیا ہے کہ سرحد کی دوسری جانب مکمل روسی مدد کے باوجود شام کی سرکاری فوج کو وادی فرات میں داعش کے خلاف پسپائی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب عراق کی کرد ریاست کے حکام کا کہنا ہے کہ عراقی فوج اور ایرانی ملیشیا نے ترکی کی سرحد سے متصل صوبہ نینوا میں داعش کے خلاف لڑکے والی کرد ملیشیا پر حملہ کیا ہے۔ عراقی فوج کرد جنگجوں کے خلاف بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنارہے ہیں۔