جدہ : سعودی ماﺅں نے اپنی زندگی میں اپنی غیر ملکی اولاد کو میسر سہولتوں سے اپنی وفات کے بعد محرومی کے خوف نے تشویش اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری موت کے بعد نہیں معلوم سعودی عرب میں مقیم ہماری اولاد کا کیا ہوگا۔
سعودی صحافی خاتون غادہ العلی نے اس حوالے سے غیر ملکیوں کی سعودی ماﺅں کے تاثرات دریافت کر کے سوشل میڈیا پر جاری کر دیئے۔ غادہ العلی نے ٹویٹر کے اپنے اکاﺅنٹ پر ایک سوال تحریر کیاتھا۔ "سعودی ماں کی وفات کے بعد اس کی غیر ملکی اولاد کا انجام کیا ہو گا؟"اس سوال نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا۔ دل کو چھونے والے المناک واقعات نے سوشل میڈیا کے شائقین کو غمزدہ کر دیا۔ ا م خالد نے انتہائی درد کے ساتھ تحریر کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ میری غیر ملکی اولاد غیر ملکی کارکن میں تبدیل ہو جائے گی۔ کفیل تلاش کرنے کیلئے ہاتھ پیر مارتے گی ۔ تمام رعایتوں سے محروم کر دی جائے گی۔ بیدخلی کی تلوار سر پر لٹک جائے گی ۔ میں یہ سوچ کر انتہائی تشویش میں مبتلا ہوں۔ پتہ نہیں میرے بچوں کا کیا ہوگا۔ میں اصلی سعودی خاتون ہوں۔ مجھے اپنے وطن میں اپنی اولاد کے وقار کے تحفظ کا حق اسلام، قانون اور انسانیت نے دیا ہے۔
ام خالد نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی کہ ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے پھر سعودی ویژن 2030اور باعزم رہنما محمدبن سلمان سے المیہ حل کرانے کی امید ہے۔ ام براءنے کہا کہ ما ںہی اولاد کی دنیا ہوتی ہے۔ اگر سعودی خواتین کی اولاد وطن سے محروم کر دی گئی تو ان کا سہارا کون بنے گا؟ فاطمہ عبداللہ نے کہا کہ سعودی ماﺅں کی غیر ملکی اولاد بے رحم بھنور میں پھنسی ہوئی ہے۔ شادیہ الغامدی نے کہا کہ ماں کے مرنے کے بعد اولاد کو لاچار بنا دینا۔ کہا ںکی انسانیت ہے؟
شہریت ریاست کے انتظامی نظم سے کہیں زیادہ انسانی ضرورت ہے۔ ایک سعودی ماں کی بیٹی نے تحریر کیا کہ جس غیر ملکی اولاد کی مائیں وفات پا چکی ہیں۔ وہ کفیل کی تلاش میں تجھ مجھ کی خوشامد کر رہے ہیں۔ اسی طرح کے تاثرات کا اظہار دیگر سعودی ماﺅں اور ممتا سے محروم غیر ملکی اولاد نے سوشل میڈیا پر کیا ہے۔