اسلام آباد : سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہےکہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بیانیہ، لاڈلے اور سلیکٹڈ پلس جیسی باتیں الیکشن کو مشکوک بنا دیں گی ، الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی۔شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بیانیہ، لاڈلے اور سلیکٹڈ پلس جیسی باتیں الیکشن کو مشکوک بنا دیں گی ، الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی۔ان کاکہنا تھا کہ اگر انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھیں تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا کیونکہ انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا اور آئندہ انتخابات میں کوئی جماعت دو تہائی اکثریت تو دور، سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات نے ویسے ہی مشکلات کا باعث بننا ہے، انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھائی گئیں تو یہ عمل ملک کو تباہی کے راستے پر لے جائے گا، آج سب کو اقتدار ایک طرف رکھ کر ملک کا سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا، ہم نے بار بار تجربے کر لیے ہیں اور اس کے نتائج بھی دیکھ چکے ہیں۔
ا نہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سیاست بلاول بھٹو کی نہیں بلکہ ان کی جماعت کی ہے، بلاول بھٹو کو تابع ہونا پڑے گا۔ آصف زرداری صاحب کی باتیں عرصے بعد سمجھ میں آتی ہیں، پیپلزپارٹی میں ابھی کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں 6 سے 7 مہینے بعد ہی سمجھ میں آئے گا کہ زرداری صاحب نے آخر کیا اور کیوں کہا ہے۔ میاں نواز شریف کو ایک عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا اور آج ایک عدالت نے ہی ضمانت دی ہے۔
آئندہ الیکشن میں حصہ نہ لینے سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ ملک کی موجودہ سیاست سے اتفاق نہیں کرتے کیونکہ یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے، اسی لیے اس کا حصہ بھی نہیں بننا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں ایک خرابی کے خلاف الیکشن لڑا تھا لیکن آج صرف اقتدار کے لیے انتخابات لڑے جا رہے ہیں، صرف اقتدار کے حصول کی کوشش کریں گے تو کچھ نہیں ملے گا۔
انہوں نے مخلوط حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی اور الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی، اس میں فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ اگر نواز شریف تین بار وزیراعظم بن سکتے ہیں تو چوتھی بار بھی بن سکتے ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی اقتدار میں آنے والی جماعت کو استحکام دے گی۔بلوچستان کی سیاست اور اس میں مسلم لیگ(ن) کے کردار کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے بعد بلوچستان میں باپ پارٹی نے ’باپ‘ کا کردار ادا کرنا ہے۔