اسحاق ڈار کو قائد ایوان بنانے کافیصلہ : شہباز شریف جب وزیراعظم نہیں رہے تو قائد ایوان کسی اور شخصیت کو بننا چاہیے تھا،پیپلز پارٹی نے تحفظات کااظہار کردیا

اسحاق ڈار کو قائد ایوان بنانے کافیصلہ : شہباز شریف جب وزیراعظم نہیں رہے تو قائد ایوان کسی اور شخصیت کو بننا چاہیے تھا،پیپلز پارٹی نے تحفظات کااظہار کردیا

اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر و سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو قائد ایوان بنانے کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا۔ پیپلز پارٹی کاکہنا ہے کہ   شہباز شریف جب وزیراعظم نہیں رہے تو قائد ایوان کسی اور شخصیت کو بننا چاہیے تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نگران حکومت نے سینیٹر اسحاق ڈار کو سینیٹ میں قائد ایوان اور سینیٹر مانڈوی والا کو بطور چیف وہپ و وزیر مملکت نامزد کردیا تھا۔اس پر پیپلز پارٹی نے اپنے تحفظات کااظہار کیا ہے۔ 


پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ  وزیراعظم نے اسحاق ڈار کو سینیٹ میں قائد ایوان نامزد کیا ہے۔ نگران وزیراعظم کی جانب سے انہیں قائد ایوان بنانے کے بعد باقی پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟۔ نیئر بخاری نے کہا کہ اس سے قبل اسحاق ڈار، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے نامزد کردہ قائد ایوان تھے، شہباز شریف جب وزیراعظم نہیں رہے تو قائد ایوان کسی اور شخصیت کو بننا چاہیے تھا۔


ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم رکن کو قائد ایوان کیوں بنایا؟ ہم سمجھتے ہیں نگران حکومت غیر جانبدار ہوتی ہے، قائد ایوان بنانا تھا تو کسی آزاد سینیٹر کو قائد ایوان بنا دیتے۔


واضح رہے کہ   نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی  کاکہنا تھا کہ سینیٹر اسحاق ڈار کا سینیٹ میں قائد ایوان اور سینیٹر مانڈوی والا کا بطور چیف وہپ و وزیر مملکت نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں