لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے ریٹائرمنٹ واپس لینے سے متعلق اپنا موقف واضح کر دیا۔
ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ جب تک مجھ سے رابطہ نہیں کرے میں ٹیم میں واپس نہیں آؤں گا۔پی سی بی کے سابق چیئرمین اور انتظامیہ کا میرے ساتھ رابطہ تھا لیکن نئے چیئرمین نے اب تک مجھ سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
محمد عامر نے واضح کیا کہ جب تک موجودہ انتظامیہ مجھ سے رابطہ نہیں کرتی میں ریٹائرمنٹ واپس نہیں لوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں عزت کے ساتھ ٹیم میں واپسی چاہتا ہوں لہٰذا اگر مینجمنٹ نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپسی لینے کا سوچوں گا۔
واضح رہے کہ محمدعامر نے مصباح الحق اور وقار یونس کے جانے کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ عامر نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ اگر انتظامیہ تبدیل ہوئی تو وہ سلیکشن کیلئے دستیاب ہوں گے۔ محمد عامر کا کہنا تھا سابق کرکٹرز 2010 کی غلطی کو جواز بنا پر مجھ پر تنقید کرتے تھے۔ مجھے مینٹل ٹارچر کیا جا رہا تھا۔ پی سی بی کی موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکتا اور موجود صورتحال میں ذہنی دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔
ریٹائرمنٹ کے فوری بعد عامر نے کہا تھا کہ عامر نے کہا میری لڑائی احسان مانی اور وسیم خان سے نہیں ہے۔ لوگوں کے دماغ میں ڈالا گیا میں پیسے کمانا چاہتا ہوں اور کچھ سابق کرکٹرز نے مجھے 2010 میں میچ فکسنگ کا طعنہ دیا۔
وقار یونس اور محمد عامر کے درمیان نوک جھوک بھی ہوتی رہی اور طنزیہ ٹویٹس کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔ وقار یونس نے کہا تھا کہ عامر ورک لوڈ کے باعث ٹیم سے باہر نہیں ہوئے وہ پرائیوٹ لیگ بھی تو کھیل رہے ہیں۔
جواب میں عامر نے کہا تھا کہ وجہ سرکار وقار یونس صاحب ہی بتا سکتے ہیں، اللہ ایسی سوچ رکھنے والوں کو ہدایت دے۔